1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مبینہ یونانی ٹیکس چوروں کے نام شائع کرنے والے صحافی کے خلاف مقدمے کا آغاز

Afsar Awan1 نومبر 2012

سوئس ڈیٹا منظر عام پر لانے والے یونانی صحافی نے اپنے خلاف مقدمے کو سیاسی وجوہات پر مبنی اور انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔ اس صحافی نے ایسے دو ہزار یونانی امراء کے نام شائع کیے تھے جن کے سوئس بینکوں میں خفیہ اکاؤنٹس ہیں۔

https://p.dw.com/p/16b92
تصویر: REUTERS

کوستاس ویکساوانِس Costas Vaxevanis کے خلاف اگر ڈیٹا پرائیویسی سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کا جرم ثابت ہو جاتا ہے، تو انہیں دو برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ یہ مقدمہ دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار یونان کے لیے انتہائی اہم ہے جہاں ٹیکس چوری کے باعث حکومت ایسے بچتی اقدامات پر مجبور ہے جن سے عوام شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے یہ بچتی اقدامات یورپی یونین اور عالمی مالیاتی فنڈ سے امدادی پیکج کے حصول کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارد نے یہ فہرست 2010ء میں اس وقت متعدد یورپی ملکوں کو فراہم کی تھی جب وہ فرانس کی وزیر خزانہ تھیں
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارد نے یہ فہرست 2010ء میں اس وقت متعدد یورپی ملکوں کو فراہم کی تھی جب وہ فرانس کی وزیر خزانہ تھیںتصویر: dapd

ہفت روزہ ’ہاٹ ڈوک‘ کے ایڈیٹر ویکساوانِس کو گزشتہ ہفتے کے آخر میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں اتوار کے روز اپنے دفاع کے انتظامات کرنے کے لیے رہا کر دیا گیا تھا۔ ویکساوانِس کی گرفتاری اور ان کے خلاف فوری طور پر مقدمے کے آغاز نے یونان میں بہت سے لوگوں میں غم وغصہ پیدا کر دیا ہے۔ یونانی عوام پہلے ہی حکومت کی طرف سے ملک کی با اثر ٹیکس چور اشرافیہ کے خلاف کارروائی میں ناکامی پر نالاں ہیں۔

ویکساوانِس کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تو ان کے ساتھ ان کے ساتھی صحافیوں اور ان کے ہمدردوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جس سے کمرہ عدالت بھر گیا۔ وکلاء دفاع کے مطابق ویکساوانِس کی طرف سے شائع کردہ فہرست میں سے کسی نے بھی پرائیویسی کی خلاف ورزی کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں کی۔ لہٰذا ان کے خلاف اس مقدمے کا جواز نہیں بنتا۔

ہفت روزہ ’ہاٹ ڈوک‘ کے ایڈیٹر ویکساوانِس کو گزشتہ ہفتے کے آخر میں گرفتار کیا گیا تھا
ہفت روزہ ’ہاٹ ڈوک‘ کے ایڈیٹر ویکساوانِس کو گزشتہ ہفتے کے آخر میں گرفتار کیا گیا تھاتصویر: Reuters

ویکساوانِس نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے اس مقدمے کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کے حق میں کوئی ذرا سا بھی ثبوت نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ظاہر ہے اس مقدمے کے پیچھے سیاسی مقاصد کار فرما ہیں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ شائع شدہ فہرست میں زیادہ تر نام ان لوگوں کے ہیں جو سیاسی نظام سے وابستہ افراد کے دوست ہیں۔‘‘

ویکساوانِس کا دعویٰ ہے کہ انہیں ’لاگارد لِسٹ‘ کہلانے والی یہ فہرست ایک گمنام ذریعے نے فراہم کی تھی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارد نے یہ فہرست 2010ء میں اس وقت متعدد یورپی ملکوں کو فراہم کی تھی جب وہ فرانس کی وزیر خزانہ تھیں۔

aba/mm (Reuters)