1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مبینہ امریکی میزائل حملے، 48 عسکریت پسند ہلاک

8 جولائی 2009

آج مبینہ طور پر امریکی ڈرون طیاروں نے افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقے جنوبی وزیرستان میں طالبان لیڈر بیت اللہ محسود کے ٹھکانوں پر دو حملے کئے۔

https://p.dw.com/p/IjWN
وزیرستان کے علاقے میں میزائیل حملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہےتصویر: dpa

ڈرونز سے فائر کئے جانے والے میزائلوں کی مدد سے اُن عسکریت پسندوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جو گاڑیوں کے ایک قافلے کی صورت میں سفر کر رہے تھے۔ پاکستان کے انٹیلی جینس ذرائع کے مطابق اِس حملے میں کم از کم 48 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے جبکہ اُن کی پانچ گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔

آج عسکرپت پسندوں کے ٹھکانوں پر کئے گئے پہلے حملے میں کم از کم دَس افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے۔ ادھر پاکستانی فوج نے معتبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تحریک طالبان سوات کے سربراہ مولانا فضل اللہ دو روز قبل عسکریت پسندوں کے خلاف کئے جانے والے ایک فضائی حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثناء آج پشاور کے وَسط میں آم کی ایک پیٹی میں چھپا کر رکھے گئے بم کے پھٹنے سے ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اِس دھماکے سےچند ہی منٹ پہلے وہاں سے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کی گاڑیوں کا قافلہ گذرا تھا۔

بیت اللہ محسود اور پاکستانی طالبان کا گڑھ سمجھے جانے والے جنوبی وزیستان میں بدھ کی صبح مبینہ امریکی جاسوس طیارے نے تین سے چار میزائل داغے۔ ان میزائلوں کا ہدف عسکریت پسندوں کا ایک تربیتی مرکز تھا۔

ایک پاکستانی سیکیورٹی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک بین الاقوامی خبررساں ادارے کو بتایا کہ بدھ کے روز ہونے والے اس حملے میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی تعداد آٹھ سے دس کے درمیان ہے۔

پشاور میں موجود ڈوئچے ویلے کے نمائندے فرید اللہ خان نے بتایا کہ اس حملے میں جاسوس طیارے سے عسکریت پسندوں کے تربیتی مرکز پر چھ میزائل فائر کئے گئے۔ فرید اللہ خان کے مطابق حملے میں دس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

منگل کے روز ہونے والے میزائل حملے میں کم از کم 16عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ جنوبی وزیستان میں پاکستانی فوج پہلے ہی ’’راہ نجات‘‘ کے نام سے ایک آپریشن شروع کر چکی ہے۔ پاکستانی جیٹ طیارے اور ہیلی کاپٹر اس آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان فوج کے جنوبی وزیرستان میں بیت اللہ محسود اور تحریک طالبان پاکستان کے خلاف بڑے آپریشن کے اعلان کے بعد مبینہ امریکی ڈرون حملوں میں بھی واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گزشتہ برس اگست سے اب تک قبائلی علاقوں پر پے در پے میزائل حملوں میں سینکڑوں عسکریت پسند اور شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میزائل حملوں میں سب سے زیادہ شمالی اور جنوبی وزستان کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

پچھلے ماہ ایک مبینہ امریکی جاسوس طیارے نے دو مرتبہ ایک ہی جگہ میزائل برسائے۔ پہلے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی نماز جنازہ کے لئے جمع ہونے والے عسکریت پسندوں پر ایک اور حملہ کیا گیا تھا۔ ان میزائل حملوں میں تقریبا 60 عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے

ادارت : عاطف توقیر