1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماورائے عدالت ہلاکتیں روکی جائیں، ایمنسٹی کا ڈھاکہ سے مطالبہ

24 اگست 2011

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بنگلہ دیشی پولیس کے خصوصی دستوں پر مشتبہ افراد کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات کا الزام عائد کیا ہے اور ڈھاکہ حکومت پر زور دیا ہے کہ ایسی کارروائیاں روکی جائیں۔

https://p.dw.com/p/12MnS

اس بین الاقوامی تنظیم نے مختلف ممالک سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ وہ بنگلہ دیش کو ایسے ہتھیار فراہم نہ کریں، جو بنگلہ دیشی ایلیٹ فورس استعمال کرتی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’سن 2009 میں شیخ حسینہ کی موجودہ حکومت کے قیام سے لے کر اب تک بنگلہ دیش کی سریع الحرکت یا ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB) کم از کم 200 افراد کو ماورائے عدالت انداز میں ہلاک کر چکی ہے۔‘‘

بنگلہ دیش میں ایمنسٹی انٹرنیشنل  کے لیے تحقیق کرنے والے عباس فیض کا کہنا ہے، ’’اس ایلیٹ فورس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کے بارے میں سرکاری طور پر یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ وہ سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے دوران مارے گئے۔‘‘

عباس فیض کہتے ہیں کہ ایسے سرکاری بیانات کے باوجود یہ ہلاکتیں غیر قانونی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کئی ہلاک شدگان کو پہلے گرفتار اور پھر ہلاک کرنے کے بعد یہ بیان جاری کر دیا جاتا ہے کہ یہ ہلاکتیں حادثاتی طور پر یا پھر سرکاری اہلکاروں کے ہاتھوں اپنے ذاتی دفاع کے نتیجے میں عمل میں آئیں۔

Logo AMNESTY INTERNATIONAL
ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB) کم از کم 200 افراد کو ماورائے عدالت انداز میں ہلاک کر چکی ہےتصویر: APGraphics

رپورٹ میں لکھا گیا ہے، ’’بنگلہ دیشی حکام کو اپنی ایلیٹ فورس کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل جیسی کارروائیوں کو روکنا ہو گا۔‘‘

بنگلہ دیش میں ریپڈ ایکشن بٹالین کا قیام سن 2004 میں عمل میں آیا تھا۔ ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق اپنے وجود میں آنے سے لے کر اب تک یہ فورس کم از کم 700 افراد کو ہلاک کر چکی ہے۔ اس فورس کے خلاف ماضی میں لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات یا تو خود اسی ادارے کے اعلیٰ اہلکاروں کی طرف سے کی گئیں یا پھر حکومت کی طرف سے قائم کردہ ایک خصوصی عدالتی کمیشن کی طرف سے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ دونوں ہی طرح کی چھان بین کے طریقہء کار اور اس کے نتائج کو ہمیشہ خفیہ رکھا جاتا ہے۔

عباس فیض کہتے ہیں، ’’اس طرح تمام ملزمان بری ہو جاتے ہیں اور نہ ہی ان کے بارے میں کسی بھی فیصلے کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔‘‘ فیض کے مطابق ایسا کس طرح ممکن ہے کہ اس فورس کا سربراہ اپنے ہی ماتحت اہلکاروں کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کر سکے۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مطابق بنگلہ دیشی پولیس کی اس خصوصی فورس کے لیے ہتھیار آسٹریا، بیلجیم، چین، چیک جمہوریہ، اٹلی، پولینڈ، روس، سلوواکیہ، ترکی اور امریکہ سے خریدے جاتے ہیں۔ اس تنظیم نے ان ملکوں سے بنگلہ دیش کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی اپیل کی ہے تاکہ وہاں کسی بھی عدالتی کارروائی کے بغیر انسانی ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کا سلسلہ روکا جا سکے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں