1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی کی فوج کے لیے یورپی تربیتی مشن کا آغاز

2 اپریل 2013

آج سے مالی کی فوجیوں کی تریبت کے لیے یورپی یونین کا مشن شروع ہو گیا ہے۔ یورپ بھر سے EUTM نامی اس مشن میں شمولیت کے لیے کئی سو فوجی مالی پہنچ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1881V
تصویر: Reuters

افریقی ملک مالی کی چار بٹالینز میں شامل 2600 فوجی اہلکاروں کو تربیت دینے کے لیے دارالحکومت بماکو سے تقریباً ایک گھنٹے کے فاصلے پر قائم ایک فوجی چھاؤنی کا انتخاب کیا گیا ہے۔ جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر نے اس موقع پر ایک مرتبہ پھر اس مشن کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے شمالی مالی میں عسکریت پسندی کی مذمت کی، ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ ساحل کی پوری صحرائی پٹی خطرہ میں ہے۔ مالی بحیرہ روم سے بہت زیادہ دور نہیں ہے۔ اس وجہ سے یہ یورپی مفاد میں بھی ہے کہ مالی میں دہشت گردی کو پنپنے سے روکا جائے۔‘‘

Bundeswehr Einsatz in Mali
یورپی یونین کی جانب سے یہ واضح کر دیا گیا تھا کہ یہ جنگی مشن نہیں اور یورپی فوجی کسی طرح کی بھی جنگی کارروائیوں میں حصہ نہیں لیں گےتصویر: Bundeswehr

حکام کے بقول یورپی مشن کے دوران مالی کے فوجیوں کو جدید عسکری تربیت دی جائے گی۔ یورپی یونین کی جانب سے یہ واضح کر دیا گیا تھا کہ یہ جنگی مشن نہیں اور یورپی فوجی کسی طرح کی بھی جنگی کارروائیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ ساتھ ہی اس حوالے سے دورانیہ بھی پہلے ہی سے طے کر لیا گیا ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق ضرورت پڑنے پر اس میں توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔ جرمن وزیر دفاع کے بقول، ’’منصوبے کے مطابق یہ مشن 15 مہینوں تک جاری رہے گا۔ لیکن کیا واقعی 15ماہ اس حوالے سے کافی ہوں گے یہ اس دوران حاصل کی جانے والی کامیابیوں پر منحصر ہے۔‘‘

ایک اندازے کے مطابق اس مشن پر تقریباً 13 ملین یورو کی لاگت آئے گی۔ اس مشن میں کُل 250 تربیت کار اور ان کی حفاظت اور ان کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے مزید 200 اضافی فوجی شامل ہیں۔ مالی کی حکومت بھی یورپی تربیت کاروں کی جلد کامیابیوں کے حوالے سے پر امید ہے۔ مالی کے وزیر دفاع یاموسٰی کامارا کہتے ہیں، ’’مجھے امید ہے کہ سلامتی کے ہمارے ادارے اس پوزیشن میں ہوں گے کہ وہ دہشت گردوں سے واپس لیے گئے علاقوں کو مؤثر انداز میں تحفظ فراہم کر سکیں۔‘‘

مارچ 2012ء میں ایک فوجی بغاوت کے بعد اسلامی عسکریت پسندوں نے مالی کے شمال میں کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد فرانسیسی فوج نے جنوری 2013ء میں اس تنازعہ میں شامل ہوتے ہوئے کارروائیاں شروع کیں تاکہ عسکریت پسندوں کی پیش قدمی کو روکا جائے۔ فرانسیسی فوج کی کامیابی کے بعد یورپی وزرائے خارجہ نے اپنے ایک اجلاس میں اس تربیتی مشن کے بارے میں فیصلہ کیا تھا۔

R.Fuchs / ai / aba