1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی فوجیوں کی بغاوت، صدارتی محل پر قبضہ

22 مارچ 2012

مغربی افریقہ کے ملک مالی کے فوجیوں نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے۔ فوجیوں نے مالی کے اداروں کو تحلیل کرتے ہوئے آئین کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صدر عمادو تومانی دارالحکومت سے فرار ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/14OvT
تصویر: AP

فائرنگ کے بعد کئی وزراء کو حراست میں لیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک فوجی کا کہنا تھا، ’صدارتی ہاؤس ہمارے قبضے میں ہے۔ فوجی افسروں نے، جن افراد کو حراست میں لے رکھا ہے ان میں وزیر خارجہ بھی شامل ہیں‘۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنے آزاد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ملکی صدر Amadou Toumani Toure رات ہی کو فائرنگ کی آوازیں سن کر دارالحکومت بماکو کے محل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق ایک سفارت کار نے ان واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ایک نامعلوم مقام پر محفوظ ہیں۔

Amadou Toumani Toure Präsident von Mali
مالی کے صدر پہلے ہی کسی نامعلوم مقام پر منتقل ہو چکے ہیںتصویر: AP

باغی فوجیوں نے مغربی افریقہ کے اس ملک کی ہمسایہ ملکوں سے ملنے والی تمام سرحدیں بند کر دی ہیں۔ نئی تشکیل دی گئی کمیٹی برائے جمہوریت کی واپسی و بحالی ریاست کے نام سے تشکیل دی گئی کونسل کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل عمادو کوناری نے کہا، ’ہم ہمسایہ ملکوں کے ساتھ ملنے والی تمام زمینی اور فضائی سرحدوں کی بندش کا اعلان کرتے ہیں۔‘

ادھر ہمسایہ ملک الجزائر نے مالی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ الجزائر کی وزارت خارجہ کے ترجمان امر بیلانی نے کہا، ’الجزائر مالی کی صورت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔‘

میڈیا اطلاعات کے مطابق حکومت سے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ناراض فوجی سرکاری ٹیلی وژن اور ریڈیو پر بھی قبضہ کرنے میں کامیاب رہے۔ اطلاعات کے مطابق ٹیلی وژن اور ریڈیو نشریات پر بھی فوجیوں کا کنٹرول ہے۔

Mali Tuareg Nomaden
حکومت اور فوج کے درمیان صحارا ریگستان کے توریگ علیحدگی پسندوں سے نمٹنے کے طریقہ کار پر اختلاف چل رہا تھاتصویر: AP

مالی کے ناراض فوجیوں کا کہنا ہے کہ ملک کے شمال میں صحارا ریگستان کے علیحدگی پسند عسکریت پسندوں سے نمٹنے کا حکومتی طریقہ کار درست نہیں ہے اور انہیں نامناسب ہتھیار فراہم کیے گئے ہیں۔ حکومت اور فوجیوں کے مابین یہ تنازعہ گزشتہ روز بعد از دوپہر شروع ہوا۔

مالی کے شمال میں توریگ بدو عسکریت پسندوں اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دو لاکھ کے قریب باشندے اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اطراف کو اختلافات جمہوری طریقے سے حل کرنے کے لیے کہا ہے۔

مزید اطلاعات ابھی موصول ہو رہی ہیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عاطف توقیر