1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالاکنڈ آپریشن: لاکھوں پناہ گزینوں کا مسئلہ سنگین تر

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد، ادارت: ندیم گل19 مئی 2009

مالا کنڈ اور سوات میں شدت پسندوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی کے سبب ان علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی روز افزوں تعداد کے ساتھ ہی مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی پریشانی بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/HtfD
مینگورہ کے شہری علاقہ چھوڑ رہے ہیںتصویر: AP

اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ادارے یعنی UNHCR کے مطابق صرف مئی کے مہینے میں 15 لاکھ افراد نے جنگ سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کی ہے جبکہ سرحد حکومت کے مطابق یہ تعداد 20 لاکھ سے بھی زائد ہے۔ ادھر اندرون ملک ہجرت پر مجبور ان افراد کے پناہ گزین کیمپوں میں گزرنے والے روز و شب بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت نے آپریشن سے قبل اتنی بڑی تعداد میں ممکنہ نقل مکانی سے متعلق پہلوئوں پر غور نہیں کیا۔

Imran Khan
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خانتصویر: AP

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے مطابق نقل مکانی کرنے والوں کے ساتھ ساتھ جنگ والے علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لئے بھی حکومت کے پاس کوئی تدبیر نہیں:'یہ اتنا بڑا آپریشن کیا ہے آرٹلری ، جہاز ، سویلین آبادی 15 ,20 لاکھ لوگ گھروں سے نکل گئے۔ بیس ، تیس لاکھ لوگ وہاں پھنس گئے ہیں۔ مینگورہ میں خون کی ہولی کھیلی جا سکتی ہے کم از کم ہم اپنے آپ سے پوچھیں ہم کدھر جا رہے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ ملٹری آپریشن ٹھیک نہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ خود طالبان ہیں۔ یہ بالکل معاشرے کو تقسیم کیا جا رہا ہے ۔‘‘

انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ایک کارکن صارم برنی کے مطابق عارضی کیمپوں میں اندراج کا موثر نظام نہ ہونے کے سبب بہت سے افراد خصوصا چھوٹے بچے اپنے خاندانوں سے بچھڑ گئے ہیں:'رجسٹریشن کرنے میں کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ ایک فرد کئی جگہ پر رجسٹرڈ ہو رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم ابھی تک اصل تعداد معلوم ہی نہیں کر پائے تو ہم ان خاندانوں تک کیسے پہنچیں گے جن کے بچے کھو رہے ہیں یا ان بچوں تک کیسے پہنچیں جو کھوئے ہوئے ہیں۔‘

ادھر وفاقی وزیر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ حکومت تنہا ان مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتی اور بقول ان کے پناہ گزینوں کو کسی انسانی المیے کا شکار ہونے سے بچانے کے لئے سب کو مل جل کر کام کرنا ہوگا:'یہ کام صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے اور نہ یہ حکومت کے بس میں ہے۔ لہٰذا پاکستان کے ہر شہری کو تمام غیر سرکاری ، غیر سیاسی تنظیموں کو اور بین الاقوامی اداروں کو بھی متحد، منظم اور متحرک ہونا پڑے گا‘‘۔

BIldergalerie Flüchtlingskrise im Swattal Asif Ali Zardari
صدر آصف علی زرداریتصویر: AP

دریں اثناء صدر آصف علی زرداری نے نقل مکانی کرنے والے افراد کی صورتحال خصوصا ان کی بحالی کے امور پر غور کے لئے بدھ کے روز ایوان صدر میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے علاوہ متعلقہ سرکاری حکام اور امدادی اداروں کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔