1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالاکنڈ آپریشن: فوجی اور سیاسی قیادت میں ہم آہنگی کی کوشش

امتیاز گل، اسلام آباد14 مئی 2009

وزیر اعظم نے کُل جماعتی کانفرنس بلا لی۔ فوج کے سربراہ پارلیمانی نمائندوں کو بریفنگ دیں گے۔ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی اور فوجی قیادت اس اہم مسئلے پر اتفاق رائے اور ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/HqkT
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی عمارتتصویر: AP

جمعرات کے روز قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نقل مکانی کرنے والے افراد کی بحالی کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کر رہی ہے اور شدت پسندوں کی طرف سے ارکان پارلیمنٹ کو دی گئی دھمکیوں کے پیش نظر قبائلی علاقوں اور عسکریت پسندوں کے زیر اثر علاقوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

Weltwirtschaftsforum Davos Syed Yousuf Raza Gillani
وزیر اعظم یوسف رضاگیلانیتصویر: AP

دریں اثناء پارلیمانی امور کے وزیر ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا کہ پیر کو بلائی گئی کُل جماعتی کانفرنس کا مقصد اس اہم مسئلے پر سب کو اعتماد میں لینا ہے: "ہم نے دعوت دینے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ ان کو میں اطلاع دے رہا ہوں اور دو طرح کی پارٹیوں کو دعوت دی جا رہی ہے۔ ایک وہ جن کی پارلیمنٹ کے اندر نمائندگی ہے اور دوسری وہ جماعتیں جو پارلیمنٹ میں نہیں ہیں۔‘‘

بعض اپوزیشن جماعتوں نے اگرچہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے فیصلے کو تاخیری اقدام قرار دیا ہے تاہم اکثر نے اس کی حمایت کی ہے۔ اسی دوران پاکستانی فوج کے ترجمان میجرجنرل اطہر عباس نے سوات آپریشن کی صورتحال پر بریفنگ میں اس خبر کو غلط اور بے بنیاد قرار دیاجس کے مطابق طالبان اور ان کے حامی صوبہ سرحد کے 38 فیصدحصے پر قابض ہیں۔

Neue Militäroffensive gegen Taliban in Pakistan
دیر میں تعینات ایک فوجیتصویر: picture-alliance/ dpa

جنرل اطہر عباس کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے عسکریت پسندوں کے خلاف مکمل طور پر ملکی وسائل استعمال کرتے ہوئے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں: "اس آپریشن کی مکمل پلاننگ اور ہر قسم کے وسائل ہمارے اپنے ہیں۔ اس میں کسی قسم کی کوئی مدد یا کسی قسم کی ہدایت بیرونی طاقتوں سے نہیں لی جا رہیں۔‘‘

اُدھر حکومت نے بڑے پیمانے پر بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کے لئے آئندہ ہفتے ڈونرز کانفرنس بلانے کا بھی اعلان کیا ہے تا کہ بروقت امداد کے ذریعے متاثرین کو گرم موسم کی شدت اور اشیائے ضرورت کی قلت سے بچایا جا سکے۔