1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مارٹن شلس میرکل سے مذاکرات پر آمادہ

1 دسمبر 2017

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مارٹن شلش نے کہا ہے کہ وہ جرمنی کا سیاسی بحران ختم کرنے کی خاطر انگیلا میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

https://p.dw.com/p/2obvm
Combo Angela Merkel und Martin Schulz
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

چوبیس ستمبر کے پارلیمانی انتخابات کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل ابھی تک مخلوط حکومت سازی کی کوششیں میں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ جمعرات کی رات انگیلا میرکل کے سیاسی اتحاد اور مرکزی اپوزیشن سوشل ڈٰیموکریٹک پارٹی کے رہنما مارٹن شلس کے مابین اس تناظر میں ایک اہم ملاقات ہوئی لیکن اس میں بھی کوئی اتفاق نہیں ہو سکا۔ جرمنی کا یہ سیاسی بحران میرکل کے لیے کیا مسائل کھڑے کر سکتا ہے، تین سوالات کے مختصر جوابات۔

نئے انتخابات کی ضرورت نہیں ہے، چانسلر میرکل

جرمنی اور یورپ جمود کے متحمل نہیں ہو سکتے

سیاسی جماعتیں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، جرمن صدر

جرمنی: مذاکرات کی ناکامی اب کیا ہو سکتا ہے؟

 سوال: جمعرات کی رات میرکل اور شلس کے مابین ہونے والی ملاقات میں کیا نتیجہ نکلا؟

جواب: اس ملاقات سے توقعات تو بہت تھیں لیکن اپوزیشن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما مارٹن شلس نے کھلے الفاظ میں کہہ دیا کہ وسیع تر مخلوط حکومت سازی کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنے میں انہیں کوئی جلدی نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایس پی ڈی کے ممبران اس بارے میں مزید مشاورت کریں گے کہ انہیں میرکل کی نئی حکومت کا حصہ بننا چاہیے یا نہیں۔

اطلاعات ہیں کہ شلس کی پارٹی کے کئی حلقوں میں اس بارے میں شدید اختلافات ہیں کہ وسیع تر مخلوط حکومت کا حصہ بنا جائے یا نہیں۔ شلس نے تو کہہ رکھا ہے کہ فیصلہ پارٹی ممبران نے ہی کرنا ہے۔ یوں بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ میرکل کی سیاسی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ 

سوال: اگر میرکل اور شلس کے مذاکرات بھی ناکام ہو گئے تو کیا ہو گا، کیا کہہ سکتے ہیں کہ میرکل کا سیاسی کیریئر ختم ہو جائے گا؟

یہ ایک بڑا سوال ہے تاہم ایسا معلوم تو نہیں ہوتا لیکن یہ واضح ہے کہ حکومت سازی میں ناکامی پر کم ازکم جرمنی کے اندر انگیلا میرکل کی سیاسی ساکھ کو ضرور نقصان پہنچے گا۔

رہی بات کہ مخلوط حکومت سازی کی کوشش میں ناکامی کے نتیجے میں کیا ہو گا، تو اس صورت میں دو چیزیں ہو سکتی ہیں۔ ایک تو الیکشن کا دوبارہ انعقاد ہے، جس کی زیادہ تر جرمن شہری حمایت بھی کر رہے ہیں۔ اور دوسرا یہ ہو سکتا ہے کہ سوشل ڈیموکریٹس میرکل کو اقلیتی حکومت سازی میں مدد فراہم کریں۔

لیکن اقلیتی حکومت بننے کا میرکل کو نقصان ہی ہو گا کیونکہ یوں ہر قانون سازی کی خاطر میرکل کے قدامت پسند اتحاد کو دیگر پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرنا پڑے گی  اور یہ ایک مشکل سیاسی مرحلہ ہوتا ہے۔ اسی لیے میرکل بھی چاہتی ہیں کہ اگر مخلوط حکومت سازی نہ ہو تو نئے الیکشن کرائے جائیں۔

سوال : جرمنی کے اس سیاسی بحران پر عالمی سطح کیا ردعمل ہے؟

جواب: انگیلا میرکل نے اپنے بارہ سالہ دور اقتدار میں کئی محاذوں پر کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ جن میں عالمی مالیاتی بحران کو نمٹانے اور یورو زون کے مسائل کے حل میں میرکل کی قیادت اہم رہی۔ اسی طرح مہاجرین کے حالیہ بحران میں بھی میرکل کی پالیسی واضح ہے۔

اس تناظر میں میرکل عالمی سطح پر ایک انتہائی طاقتور رہنما قرار دی جاتی ہیں۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یورپی اور عالمی سطح پر پذیرائی حاصل نہیں کر سکے ہیں اور اس وقت انگیلا میرکل ہی ہیں، جو ایک حقیقی عالمی رہنما بن کر ابھر سکتی ہیں۔ غالبا اس لیے جرمنی سے باہر میرکل کی مقبولیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔