1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلیاں : فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ، جرمن واچ

19 نومبر 2009

کیوٹو وٹوکول کے تحت 36 صنعتی ملکوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ گرین ہاوٴس گیسوں کے اخراج میں 2012ء تک غیر معمولی کمی کریں گے۔ تاہم تحفظ ماحول کے حوالے سے جو اہداف مقررکئے گئے تھے، وہ ابھی تک حاصل نہیں کئے جاسکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/KbCX
تصویر: AP

تحفظ ماحول کی اگر بات کی جائے توگزشتہ کئی ہفتوں سے اس بارے میں کوئی مثبت خبر سنائی نہیں دی۔ تقریباً ہر اخبارکوپن ہیگن میں ہونے والی کانفرنس کی کامیابی کے حوالے سے سوالات اٹھا رہا ہے۔ اب تک کی رپورٹوں کے مطابق ماحولیاتی سربراہی کانفرنس میں شرکت کرنے والے اہم رہنما اس بات کی حمایت کر چکے ہیں کہ اس میں ایسے کسی معاہدے کو طے کرنے پر زور نہیں دیا جائے گا، جس کی بین الاقوامی برادری کو پابندی کرنا لازمی ہو۔ مزید یہ کہ اس حوالے سے ایک مناسب اختتامی اعلامیے کو ہی کافی سمجھا جائے گا۔ ان تمام پریشان کن خبروں کے باوجود جرمنی میں غیر سرکاری تنظیم ’جرمن واچ‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ کرسٹوف بالس کافی پر امید نظر آتے ہیں۔

کرسٹوف بالس کے خیال میں سنگاپور میں منعقدہ ایپک کے اجلاس کے بعد جو حیران کن خبریں سامنے آئیں ہیں، وہ سب افواہوں پر مبنی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر اس بارے میں عالمی رہنماؤں اور اعلیٰ سیاست دانوں کے بیانات کو دیکھا جائے، تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ وہ کہتے ہیں اس بارے میں تمام متعقلہ افراد کا رویہ بہت مثبت ہے اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی کوپن ہیگن کانفرنس میں شرکت کرنے کا اعلان کر چکی ہیں۔ تاہم اب ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی کرنے کے حوالے سے ایک حقیقی معاہدے کی ضرورت ہے۔

بالس کے مطابق یورپی یونین نےسن دو ہزار بیس تک ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں بیس فی صد تک کمی سے متعلق جو منصوبہ پیش کر رکھا ہے، اس میں کمی کی شرح کو بیس سے بڑھا کر لازماً تیس فیصد کرنا چاہیے۔ یورپی یونین اس بات کا پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ اگر کوپن ہیگن کانفرنس میں اس حوالے سے کوئی معاہدہ طے پاتا ہے، تو وہ اس پر تیار ہیں اور یہی وقت ہے اپنی آمادگی ظاہر کرنے کا۔

کرسٹوف بالس اور ترقیاتی شعبے میں کام کرنے والی دیگر غیر سرکاری تنظیموں کے کارکن اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اگر کوئی اعلامیہ سامنے آتا ہے تو اس پر نیک نیتی کے ساتھ عمل کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے صنعتی طور پر مضبوط ممالک سے تحفظ ماحول کے سلسلے میں تعاون بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ایسے طریقہ ہائے کار کی ضرورت ہو گی، جن کے ذریعے نئے مالی وسائل پیدا کئے جا سکیں۔ مثلاً کاربن گیسوں کے اخراج کے حقوق کی نیلامی اور اس معاہدے میں بین الاقومی فضائی اور بحری آمد و رفت کے ذرائع کا شامل کیا جانا۔یوں حقیقتاًجو نئی رقوم دستیاب ہو سکیں گی، انہیں صرف تحفظ ماحول کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے۔

بالس کے بقول ترقی پذیر اور ترقی کی راہ پرگامزن ملکوں کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اس کے بعد ہی انہیں ترقی یافتہ ممالک سےکسی قسم کے تعاون کی امید رکھنی چاہیے۔

جرمن میں ماحولیات کے لئے سرگرم تنظیمیں کوپن ہیگن میں اگلے ماہ ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کےضمن میں موثر اقدامات اٹھانےکا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ دنوں اسپین کے شہر بارسلونا میں کوپن ہیگن کانفرنس کی تیاری کے سلسلے میں جو اجلاس منعقد ہوا تھا، اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے ہیں۔سن1997ء میں گلوبل وارمنگ اور دیگر ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں کیوٹو پرٹوکول تیار کیا گیا تھا۔ 2005ء میں اس معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوا، اس کی مدت 2012ء میں ختم ہو رہی ہے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : گوہر نذیر