1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیسبوس کے مہاجرین، ’ذہنی صحت کے بحران‘ کا خدشہ

25 ستمبر 2018

بین الاقوامی امدادی (ریسکیو) کمیٹی آئی آر سی نے خبردار کیا ہے کہ یونانی جزیرے لیسبوس پر مقیم تارکین وطن کو ذہنی صحت کے حوالے سے شدید نوعیت کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/35SMv
Griechenland Lesbos - Flüchtlinge auf dem weg zum Moria Camp nahe der Stadt Mitylene
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Langer

منگل پچیس ستمبر کو اس جزیرے پر قائم یونان کے سب سے بڑے مہاجر کیمپ سے حکام نے چار سو تارکین وطن کو دیگر مقامات پر منتقل کر دیا۔ اس جزیرے پر مقیم تارکین وطن میں سے قریب تیس فیصد خودکشی کی کوشش کر چکے ہیں۔ بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی نے کہا ہے کہ اس صورت حال میں لیسبوس پر صحت کے حوالے سے ہنگامی حالت نافذ کر دینے کی ضرورت ہے۔

'موریا کیمپ میں مقیم مہاجرین نفسیاتی مسائل کا شکار‘

یونانی جزیروں سے تارکین وطن کی منتقلی کا حکومتی فیصلہ

لیسبوس پر قائم موریا مہاجر کیمپ میں گنجائش سے کہیں زیادہ تارکین وطن موجود ہیں۔ امدادی اداروں اور مقامی حکام کی جانب سے دباؤ کے بعد یونانی حکومت کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے اختتام تک اس مہاجر کیمپ سے دو ہزار تارکین وطن کو دیگر جگہوں پر متنقل کیا جائے گا۔

منگل کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں آئی آر سی نے کہا کہ موریا کیمپ میں موجود سیاسی پناہ کے متلاشی افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے، جنہیں شدید نوعیت کے ذہنی تناؤ کا سامنا ہے۔ آئی آر سی کے ایک کلینک پر آنے والے افراد کے بیانات کی بنیاد پر تیار کردہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس جزیرے پر موجود 30 فیصد افراد نے خودکشی کی کوشش کی، جب کہ دیگر ساٹھ فیصد افراد نے خودکشی کا سوچا۔

عراق سے تعلق رکھنے والے ایک 35 سالہ مہاجر نے، جو موریا کیمپ میں اپنے چار بچوں کے ساتھ موجود ہے، بتایا، ’’میں نے کئی مرتبہ خودکشی کی کوشش کی ہے۔ اگر میں اس کوشش میں ناکامی پر خوش ہوں تو وجہ صرف اور صرف میرے بچے ہیں۔‘‘

موریا کیمپ میں مہاجرین کی امیدیں

سیاسی پناہ کے درخواست گزار لیسبوس پر ان حالات کا سامنا کر رہے ہیں، جو ہیومینیٹیرین معیارات سے میل نہیں کھاتے۔ اس بین الاقوامی تنظیم کے مطابق اس جزیرے پر ہر 84 افراد کو ایک شاور اور ہر 72 افراد کو ایک ہی ٹائلٹ استعمال کرنا پڑتا ہے۔

آئی آر سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’نکاسی آب کے نظام پر بوجھ اتنا زیادہ ہے کہ گندہ پانی ان خیموں میں پڑے گدوں تک آ جاتا ہے، جہاں بچے سو رہے ہوتے ہیں۔ کئی مقامات پر تو یہ گندہ پانی کھلی نالیوں میں بہہ رہا ہے۔‘‘

ع ت، م م (روئٹرز، اے ایف پی)