1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں، ایمنسٹی

19 فروری 2011

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ لییبا میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق وہاں پرتشدد مظاہروں کے دوران درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10KIC
لیبیا کے شہر بن غازی کی سڑک کا منظرتصویر: picture alliance/Lonely Planet Images

خبررساں ادارے روئٹرز نے انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیبیا میں صرف تین روز کے دوران چھیالیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

Libyen Muammar Gaddafi Moammar Gadhafi
لیبیا کے رہنما معمر قذافیتصویر: picture-alliance/dpa

لیبیا میں حکومت نے مختلف ویب سائٹس بند کر رکھی ہیں، جن میں سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹ فیس بُک بھی شامل بتائی جاتی ہے۔ جمعہ کو لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی میں ہزاروں افراد نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔

اسے لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے طویل اقتدار کا بدترین بحران قرار دیا جا رہا ہے۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ وہاں ذرائع ابلاغ پر بندشوں کے باعث درست معلومات کا حصول مشکل بنا ہوا ہے۔

ایمنسٹی نے بن غازی کے ہسپتال ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیشتر افراد کو سر، گلے اور سینے پر گولیاں لگی ہیں۔

خیال رہے کہ لیبیا کے حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے، نہ ہی اس بحران پر کوئی بیان جاری کیا ہے۔

اُدھر بحرین کے شاہ حماد نے اپنے بڑے بیٹے کراؤن پرنس سلمان سے ملک میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے قومی سطح پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے کہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ سلمان کو تمام پارٹیوں سے بات چیت کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ قبل ازیں انہوں نے ایک بیان میں مظاہرین سے کہا تھا کہ وہ احتجاج ختم کر کے گھروں کو لوٹ جائیں۔

بحرین کے دارالحکومت مناما میں بھی جمعہ کو مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ بتایا جاتا ہے کہ فوج نے مظاہرین پر گولی چلائی، جس کے نتیجے میں پچاس افراد زخمی ہوئے۔

Bahrain Karzakan Beerdigung Proteste Flash-Galerie
بحرین میں مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والےایک شخص کے جنازے کے شرکاتصویر: dapd

دوسری جانب امریکہ نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ بحرین کا غیرضروری سفر نہ کریں۔ امریکی صدر باراک اوباما نے وہاں پرتشدد کارروائیوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔

اُدھر برطانیہ نے اپنے شہریوں کو لیبیا کا سفر نہ کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

خیال رہے کہ بحرین، لیبیا، یمن اور ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ تیونس اور مصر میں اسی نوعیت کے عوامی احتجاج کے بعد حکومتیں گرنے کے بعد شروع ہوا ہے۔ مصر کے سابق صدر حسنی مبارک اٹھارہ روزہ احتجاج کے بعد مستعفی ہونے پر مجبور ہوئے جبکہ تیونس کے معزول صدر زین العابدین بن علی ملک سے فرار پر مجبور ہو گئے تھے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں