1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ليبيا ميں عبوری حکومت پر اتفاق، قيام امن کی اميد

6 فروری 2021

اقوام متحدہ کے زير انتظام مذاکرات ميں ليبيا کے منقسم دھڑوں نے عبوری حکومت اور ملک کو درپيش مسائل کے حل کے ليے مل کر کام کرنے پر اتفاق کر ليا ہے۔ تاہم مبصرين کا خيال ہے کہ ليبيا ميں چند دھڑے اس کے خلاف بھی ہو سکتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/3oyxJ
Schweiz Libysches Dialogforum in Genf
تصویر: UNITED NATIONS/AFP

ليبيا کے منقسم دھڑوں نے ملک ميں آئندہ انتخابات تک کے ليے عبوری حکومت کے قيام پر اتفاق کر ليا ہے۔ جنيوا ميں منعقدہ 'ليبيئن پوليٹيکل ڈائلاگ فورم‘ (LPDF) ميں جمعہ پانچ فروری کی شب قائم مقام وزير اعظم اور تين رکنی صدارتی کونسل پر اتفاق کر ليا گيا۔ کاروباری شخصیت عبد الحامد محمد دبيبہ عبوری وزير اعظم کی ذمہ داری سنبھاليں گے جبکہ سابق سفير برائے يونان محمد المنفی کو صدارتی کونسل کا سربراہ چنا گيا ہے۔

اعلیٰ مصری حکام کا برسوں بعد ليبيا کا دورہ، مقصد کيا ہے؟

ليبيا کے مختلف سياسی دھڑے انتخابات کی تاريخ پر متفق

ليبيا ميں چوبيس دسمبر کو عام انتخابات ہونا ہيں اور موجودہ پيش رفت کا مقصد يہ ہے کہ اُس وقت تک کوئی سربراہ ملک کے باگ ڈور سنبھال سکے اور منقسم دھڑوں کو متحد کر سکے۔ وزير اعظم اور صدارتی کونسل کے ارکان اقوام متحدہ کی حمايت يافتہ حکومت سے معاملات اپنے ہاتھوں ميں ليں گے۔

ليبيئن پوليٹيکل ڈائلاگ فورم چوہتر ارکان پر مشتمل ہے، جنہوں نے جنيوا کے قريب اپنے اجلاس ميں معاملات کو حتمی شکل دی۔ ليبيا ميں سابق آمر معمر قذافی کی 2011ء ميں ہلاکت کے بعد سے سياسی افراتفری جاری ہے اور متحارب گروپ مقامی مليشياؤں کی مدد سے وسائل اور طاقت کے ليے ايک دوسرے کے خلاف برسرپيکار ہيں۔

جنيوا ميں اس پيش رفت کے بعد يہ اميد پيدا ہو گئی ہے کہ شايد ليبيا ميں حالات بہتر ہو سکيں گے۔

يو اين سپورٹ مشن ان ليبيا (UNSMIL) کی قائم مقام سربراہ اسٹيفنی وليمز
يو اين سپورٹ مشن ان ليبيا (UNSMIL) کی قائم مقام سربراہ اسٹيفنی وليمزتصویر: UNITED NATIONS/AFP

ليبيئن پوليٹيکل ڈائلاگ فورم سے اپنے خطاب ميں عبد الحامد محمد دبيبے نے کہا کہ وہ ملک کو متحد کرنے اور اس کی فوج کی تعمير نو پر توجہ ديں گے۔ ان کے بقول قومی مصالحت کے ليے ايک وزارت بھی تشکيل دی جائے گی۔ يہی فورم اقوام متحدہ کی حمايت و معاونت کے ساتھ ملک ميں آئندہ انتخابات کے ليے لائحہ عمل بھی طے کر رہا ہے۔

يو اين سپورٹ مشن ان ليبيا (UNSMIL) کی قائم مقام سربراہ اسٹيفنی وليمز نے کہا کہ نئی اتھارٹی کو طے شدہ حکمت عملی کےتحت ايک تفصيلی مصالحتی عمل شروع کرنا ہوگا، جس کی بنياد انصاف پر مبنی ہونی چاہيے۔ انہوں نے فريقين پر زور ديا کہ مستقبل ميں کسی حل تک پہنچنے کے ليے انہیں مخالفين کے ليے برداشت اور لوگوں کے ليے معافی جيسے عوامل کو بروئے کار لانا ہو گا۔

عبوری حکومت کو ملک کے اقتصادی بحران سے نمٹنے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے۔ اسٹيفنی وليمز  نے مزيد بتايا کہ عبد الحامد محمد دبيبہ کو آئندہ اکيس دنوں ميں اپنی کابينہ تشکيل دينا ہے اور پھر کابينہ کے ارکان کے نام پارليمان ميں پيش کيے جائيں گے، جہاں حتمی منظوری کے ليے مزيد اکيس دنوں کی مہلت دی گئی ہے۔

جرمنی، امريکا، فرانس، اٹلی اور برطانيہ نے شورش زدہ ملک ليبيا ميں قيام امن کے ليے عبوری حکومت پر اتفاق کو اہم پيش رفت قرار ديتے ہوئے اس کا خير مقدم کيا۔ جرمن وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے اس بارے ميں اپنے بيان ميں کہا کہ عبوری حکومت کو جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد، عوام کو بنيادی سہوليات کی فراہمی، مفاہمتی عمل کی شروعات، اليکشن کے انعقاد اور معاشی مسائل کے حل کو يقينی بنانا ہے۔

بين الاقوامی مبصرين کا البتہ يہ بھی ماننا ہے کہ عبوری نظام کے اس معاہدے کو ليبيا ميں داخلی سطح پر مخالفت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ع س / ش ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)