1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لوکارنو فلمی میلہ: جرمن اداکار کے لیے خصوصی اعزاز

امجد علی8 اگست 2014

سوئٹزرلینڈ کے شہر لوکارنو میں آج کل 67 واں بین الاقوامی فلمی میلہ جاری ہے، جس میں 83 سالہ عالمی شہرت یافتہ جرمن اداکار آرمن ملّر شٹاہل کو فلم کے لیے ان کی عمر بھر کی خدمات کے بدلے میں اعزازی گولڈن لیپرڈ سے نوازا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CrHI
جرمن اداکار آرمن ملّر شٹاہل لوکارنو میں ملنے والے خصوصی گولڈن لیپرڈ اعزاز کے ساتھ
جرمن اداکار آرمن ملّر شٹاہل لوکارنو میں ملنے والے خصوصی گولڈن لیپرڈ اعزاز کے ساتھتصویر: Festival del film Locarno/Samuel Golay

اداکار کے طور پر آرمن ملر شٹاہل کے تین کیرئر ہیں: ایک مشرقی جرمنی میں، دوسرا مغربی جرمنی میں اور تیسرا امریکی فلمی صنعت ہالی وُڈ میں۔ وہ اب تک مجموعی طور پر 120 سے زیادہ فلموں میں جلوہ گر ہو چکے ہیں۔ اُن کی رہائش دونوں جگہ ہے، امریکہ میں بھی اور جرمنی میں بھی اور اُن کے پاس دونوں ملکوں کی شہریت ہے۔

چھ اگست کو شروع ہونے والا یہ میلہ سولہ اگست تک جاری رہے گا، اس میں اس بار گولڈن لیپرڈ کے اعلیٰ ترین اعزاز کے حصول کے لیے مقابلے کے شعبے میں سترہ فلمیں شامل ہیں
چھ اگست کو شروع ہونے والا یہ میلہ سولہ اگست تک جاری رہے گا، اس میں اس بار گولڈن لیپرڈ کے اعلیٰ ترین اعزاز کے حصول کے لیے مقابلے کے شعبے میں سترہ فلمیں شامل ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

ہالی وُڈ میں اُنہیں کس قدر کُشادہ دلی کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا اور اُن کی کارکردگی کو کتنا سراہا گیا، اِس کی مثال دیتے ہوئے آرمن ملر شٹاہل بتاتے ہیں:’’ٹوم ہینکس کے ساتھ فلم ’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘ سے پہلے میری ملاقات نہیں تھی۔ مجھے صرف اتنا پتہ تھا کہ اپنے ہم عصروں میں وہ بہترین اداکار ہے۔ اِس فلم کے سلسلے میں جب وہ ملاقات کے لیے آیا تو مجھے دیکھ کر ایک لمحے کو رُکا، پھر اُس نے ہنستے ہوئے بانہیں پھیلا دیں اور مجھے گلے لگا لیا۔ مطلب یہ کہ وہ میرے بارے میں پہلے سے جانتا تھا، اُس سے کہیں زیادہ جانتا تھا، جتنا کہ مَیں سوچ رہا تھا۔‘‘

فنونِ لطیفہ سے دلچسپی رکھنے والے خاندان میں جنم لینے والے آرمن ملر شٹاہل پہلے پہلے وائلن بجانے میں مہارت حاصل کرنا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے وائلن اور موسیقی کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ بعد ازاں اُنہوں نے اداکاری کے شعبے میں قدم رکھا لیکن ساتھ ساتھ وہ مصور بھی ہیں اور ادیب بھی۔

فلم ’لُوسی‘ کا ایک منظر، اِس فلم کی نمائش کے ساتھ چھ اگست کو اس میلے کا آغاز ہوا تھا
فلم ’لُوسی‘ کا ایک منظر، اِس فلم کی نمائش کے ساتھ چھ اگست کو اس میلے کا آغاز ہوا تھاتصویر: Pressmaterial/International Filmfestival Locarno (2014)

چند سال پہلے جرمن روزنامے ’’بِلٹ‘‘ میں ایک خبر شائع ہوئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اداکاری کے طور پر اپنے کیرئر کو اختتام تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اِس خبر کی وہ پہلے بھی بارہا تردید کر چکے ہیں۔ ایک بار پھر اِس سوال پر قدرے فیصلہ کن انداز میں اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا:’’یہ سن کر تو ایسے ہی لگتا ہے، گویا مَیں عین چلتی فلم کے دوران یہ کہہ دوں کہ بس، بہت ہوگیا، میرا کیریئر ختم ہوا۔ مَیں نے ایسی بات نہیں کہی۔ مَیں ایسا کرتے ہوئے کیوں خود کو اپنے ہی ہاتھوں جیل میں ڈال دوں۔ مَیں اپنے کیریئر کو بتدریج اختتام کی طرف لے کر جاؤں گا۔ میرا کیریئر ایک مضبوط اور مستحکم اختتامی مرحلے میں ہے۔‘‘

''بَڈن بروکس‘‘ اور ’’دا انٹرنیشنل‘‘ کے بعد وہ ’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘ میں جلوہ گر ہوئے۔ تب چند مہینے کے اندر اندر اُن کی تین بڑی فلمیں سامنے آئی تھیں۔

فلم ’لُوسی‘ کے ڈائریکٹر لیُوک بَیساں بھی لوکارنو میں اس فلم کی نمائش کے موقع پر موجود تھے
فلم ’لُوسی‘ کے ڈائریکٹر لیُوک بَیساں بھی لوکارنو میں اس فلم کی نمائش کے موقع پر موجود تھےتصویر: Pressmaterial/International Filmfestival Locarno (2014)

لوکارنو بین الاقوامی فلمی میلہ چھ اگست کو معروف ڈائریکٹر لیُوک بیساں کی ایکشن فلم ’لُوسی‘ کی نمائش سے شروع ہوا تھا۔ یہ فلم چَودہ اگست سے جرمن سینما گھروں کی زینت بننے والی ہے۔ لوکارنو میں اس کی نمائش کے موقع پر ڈائریکٹر لیُوک بَیساں بھی موجود تھے جبکہ فلم کی ہیروئن سکارلیٹ جوہانسن تمام تر توقعات کے برعکس اس موقع پر نہ آ سکیں کیونکہ اُن کے ہاں عنقریب ایک بچے کی ولادت متوقع ہے۔

سولہ اگست تک جاری رہنے والے اس میلے میں گولڈن لیپرڈ کے اعلیٰ ترین اعزاز کے لیے اس بار سترہ فلمیں مقابلے میں شامل ہوں گی۔

لوکارنو فلم فیسٹیول کو برلن، کان اور وینس کے بعد یورپ کا اہم ترین فلمی میلہ گردانا جاتا ہے اور اس بار اس کے مختلف شعبوں میں دو سو پچاس سے زیادہ فیچر، دستاویزی اور مختصر فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہیں۔