1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لورالائی میں جوڑا سنگسار ، مولوی سمیت چھ افراد گرفتار

عدنان اسحاق18 فروری 2014

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے علاقے لورالائی میں گزشتہ اتوار کو ایک جوڑے کی سنگساری کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے قتل کے الزام میں چھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BAnv
تصویر: picture-alliance/dpa

صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے بتایا کہ علاقے کے ایک مولوی کے فتوٰے کے بعد ایک لڑکی اور لڑکے کو سنگسار کیا گیا۔ ان دونوں کے عمریں بیس سال کے لگ بھگ بتائی جاتی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے سربراہ عبدالواحد کاکڑ کے مطابق اس لڑکی پر بدکاری کا الزام اس کے شوہر نے ہی عائد کیا تھا۔ اس کے شوہر کے مطابق اُس کی بیوی نے ایک شادی شدہ لڑکے کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کر رکھے تھے۔ کاکڑ کے بقول اس معاملے کو لے کر وہ مقامی مولوی کے پاس گیا اور اس جوڑے کے لیے سنگ باری کی سزا کا مطالبہ کیا۔ مولوی اور اس کے نائب نے ساری تفصیلات سننے کے بات سنگسار کرنے کا فتوٰی جاری کر دیا اور ان دونوں کے خاندانوں والوں اور علاقے کے افراد سے اس عمل میں شریک ہونے کا کہا۔

اس کے بعد ایک مجمے کی صورت میں ان دونوں کو ایک گراؤنڈ میں لایا گیا اور لوگوں نے ان پر پتھر برسائے۔ اس پورے عمل میں لڑکی کا شوہر اور اس کا بھائی پیش پیش تھے۔ پاکستان میں سنگساری کی سزا کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم اس کے باوجود بہت سے علاقوں میں اس پر عمل کیا جاتا ہے اور خاص طور پر ان علاقوں میں جن پر مسلم باغیوں کا قبضہ ہے۔ اسی طرح پڑوسی ملک افغانستان میں بھی 1996ء سے 2001ء کے دوران طالبان کے دور حکومت میں متعدد جوڑوں کو سنگسار کیا جا چکا ہے۔

Belgien Iran Demonstration gegen Steininung in Iran
پاکستان میں ہر سال عزت کے نام پر تقریباً ایک ہزار افراد کو قتل کر دیا جاتا ہےتصویر: AP

صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے بتایا کہ اس لڑکی کے شوہر، ایک مولوی اور چار دیگر افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں لڑکی کا والد اور بھائی اور اسی طرح لڑکے کا والد اور چچا شامل ہیں۔ ان کے بقول لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لیے قبر کشائی کا حکم دیا گیا۔ لڑکی کی قبر تو مل گئی ہے جبکہ یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ لڑکے کو کہاں دفنایا گیا ہے۔

بگٹی کے بقول ’’ یہ ایک شرمناک عمل ہے اور اس میں ملوث تمام افراد کو واقعی سزا دی جائے گی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ جب سنگسار کیا جا رہا تھا تو پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور اسی وجہ سے علاقے کے پولیس سربراہ کو بھی معطّل کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عورت فاؤنڈیشن نے بتایا کہ ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک میں ہر سال عزت کے نام پر تقریباً ایک ہزار افراد کو قتل کر دیا جاتا ہے۔