1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنانی سرحد پر یکطرفہ فائر بندی

27 اگست 2017

شام کی لبنان سے ملنے والی سرحد پر آج سے فائر بندی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ اس علاقے میں ایک جانب لبنانی فوج اور حزب اللہ دہشت تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے لڑ رہے ہیں جبکہ دوسری طرف شامی فوج آئی ایس کو نشانہ بنا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2iuNN
Syrien Libanon Hisbollah-Kämpfer in der Region West-Kalamun
تصویر: Reuters/O. Sanadiki

لبنان فوج کے ایک کمانڈر نے اعلان کیا ہے کہ اس یکطرفہ فائر بندی پر آج ستائیس اگست کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے سے عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ ان کے بقول اس جنگ بندی کے ذریعے ان فوجیوں کو آزاد کرانے کے لیے مذاکرات کی راہ ہمورا کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو اسلامک اسٹیٹ کے قبضے میں ہیں۔ ان کے بقول  اس دوران شامی سرحد سے متصل مغربی القلمون میں ہر طرح کی عسکری سرگرمیاں رکی رہیں گی۔

ایرانی زمینی دستے لڑائی میں شرکت کے لیے شام پہنچنا شروع

لبنان کو ہتھیاروں کی فروخت کا ماحول سازگار ہے، فرانس

بتایا گیا ہے کہ اگست 2014ء میں اسلامک اسٹیٹ نے ایک  کارروائی کرتے ہوئے لبنانی فوج کے نو اہلکاروں کو اغوا کر لیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے ان فوجیوں کے بارے میں کوئی بھی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں۔ حزب اللہ کے منار ٹیلی ویژن چینل کے مطابق اس فائربندی کا اطلاق القلمون کے پہاڑی علاقے پر ہو گا۔

حلب کو ’مکمل تباہی‘ سے بچانے کی کوشش

اس فوجی بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ اس جنگ بندی پر سرحد کے دوسری جانب شامی علاقوں میں بھی عمل کیا جائے گا یا نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس علاقے میں جاری لڑائی اس وقت شدت اختیار کر گئی تھی، جب ایک ہفتہ قبل شامی اور لبنانی فوج کے ساتھ ساتھ حزب اللہ نے داعش کے خلاف علیحدہ علیحدہ مگر ایک ہی وقت میں حملے شروع کیے تھے۔

شامی جنگ کے دوران شمالی لبنان کا علاقہ شدید متاثر ہوا ہے۔ لبنانی فوج کا شامی دستوں یا حزب اللہ کے ساتھ کسی قسم کا تعاون ایک انتہائی حساس سیاسی معاملہ ہے اور  ایسی صورت میں لبنان کو ملنے والی امریکی عسکری امداد میں کمی کی جا سکتی ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی لبنانی فوج اور حزب اللہ نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف بڑی کامیابیوں کے دعوے کیے تھے۔

چھ عرب ملکوں نے حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دے دیا

حزب اللہ اور نصرہ فرنٹ کے مابین جنگجوؤں کی لاشوں کا تبادلہ