1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان نے داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کر دیا

William Yang/ بینش جاوید خبر رساں ادارے
19 اگست 2017

لبنان کی فوج نے آج ہفتہ انیس اگست کو اعلان کیا ہے کہ اُس نے شام کے ساتھ ملحقہ سرحدی علاقے میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسندوں کے خلاف عسکری آپریشن شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2iVQL
Libanesische Armee startet Offensive gegen IS im Osten des Landes
تصویر: Reuters/H. Abdallah

خبر رساں اداروں کے مطابق لبنانی فوج اس آپریشن میں بھاری توپیں بھی استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ لبنانی ایئر فورس کے لڑاکا طیارے بھی ملک کی زمینی فوج کی مدد کر رہے ہیں۔ اس آپریشن میں راس بعلبک اور القاع کے علاقوں میں موجود ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں کی پوزیشنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

لبنانی فوج کے مطابق اس آپریشن کے دوران انہیں ابتدائی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ لبنانی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی کانسو نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے جنگ کا آغاز کر دیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے۔‘‘

لبنان کے شامی سرحد سے ملحق شمال مشرقی علاقے پر داعش کے جنگجو قابض ہیں۔ لبنانی فوج کے ترجمان کے مطابق لبنان کے شمال مشرقی حصے میں  راس بعلبک اور القاع میں داعش کے قریب 600 جنگجو موجود ہیں۔ لبنانی فوج کے سربراہ جنرل جوزف عون نے ’’ڈان آف دی ڈیزرٹ‘‘ نامی اس آپریشن کے آغاز کا اعلان آج ہفتے کے روز ٹوئٹر پر جاری کیے جانے والے ایک پیغام میں کیا۔

Irak Islamischer Staat Fahne ISIS
لبنانی فوج کے ترجمان کے مطابق لبنان کے شمال مشرقی حصے میں  راس بعلبک اور القاع میں داعش کے قریب 600 جنگجو موجود ہیںتصویر: Imago/Xinhua

اس آپریشن میں جن علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کے قریبی علاقے کے رہائشیوں نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا اس پورے علاقے میں بھاری گولہ  باری کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔

لبنانی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی کانسو کے مطابق اس آپریشن کے لیے ایک خاص مدت مقرر کی گئی ہے اور اس کے لیے لبنان کی شیعہ تنظیم حزب اللہ یا شامی حکومت کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ کانسو کے مطابق، ’’آپریشن کا آغاز آج کیا گیا ہے اور یہ اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہم شامی سرحد تک نہیں پہنچ جاتے۔ شام کے ساتھ اس حوالے سے کوئی براہ راست یا بالواسطہ کوآرڈینیشن  نہیں ہے۔‘‘