1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور حملہ، سوات آپریشن کا انتقام ہے، تحریک طالبان

28 مئی 2009

تحریک طالبان پاکستان نے لاہور میں بدھ کے روز ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس حملے میں 24 افراد ہلاک جب کہ تقریبا 300 زخمی ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/Hyr6
حملے سے ریسکیو 15 کی عمارت زمین بوس ہو گئیتصویر: AP

خود کو تحریک طالبان پاکستان کاکمانڈر اور بیت اللہ محسود کا قریبی ساتھی بتانے والے حکیم اللہ محسود نے نامعلوم مقام سے خبر رساں ایجنسیوں کو فون کر کے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔

’’ہم نے اپنا ہدف حاصل کر لیا ہے۔ ہم اس جگہ پر حملے کے لئے ایک لمبے عرصے سے منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ یہ سوات آپریشن کا ردعمل ہے۔‘‘

پاکستان کے دیگر علاقوں پر حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے حکیم اللہ محسود نے کہا : ’’ہم چاہتے ہیں کہ لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور ملتان کے رہائشی شہر چھوڑ دیں کیونکہ اگلے کچھ دنوں اور ہفتوں میں ہم ان شہروں میں حکومتی عمارات پر بڑے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘‘

Lahore Pakistan Verdächtiger festgenommen
جائے واقعہ سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتارکر کے لے جایا جا رہا ہےتصویر: AP

پاکستانی حکومت کے مطابق لاہور کا یہ علاقہ جہاں حملہ کیا گیا ہائی سیکیورٹی زون کہلاتا ہے جہاں ایک طرف تو پولیس ہیڈکوارٹرز اور ریسکیو سروس کی عمارتیں ہیں اور دوسری طرف پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا دفتر بھی ہے۔ حملے میں ریسکیو 15 کی عمارت سب سے زیادہ متاثر ہوئی جب کہ قریب ہی واقع آئی ایس آئی کے دفتر اور سٹی پولیس چیف آفس کو بھی نقصان پہنچا۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی ان حملوں کو ممکنہ طور پر سوات آپریشن کا ردعمل قرار دیا تھا۔ ملکی وزارت داخلہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ سوات آپریشن کے ردعمل کے طور پر طالبان ملک کے دیگر شہروں میں دہشت گردانہ حملے کر سکتے ہیں۔

سوات میں جاری آپریشن میں پاکستانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 1100عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں اور اس آپریشن میں 60 سپاہی ہلاک ہوئے ہیں۔ ان اعداد و شمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکی۔

بدھ کے روز لاہور میں ہونے والے حملے کے بعد

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک نے کہا کہ سوات میں عسکریت پسند کی مکمل شکست قریب ہے اور وہ اسی پریشانی میں ایسے حملے کر رہے ہیں۔