1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندیل بلوچ کیس، مفتی عبدالقوی اور سوشل میڈیا پر تبصرے

صائمہ حیدر
21 اکتوبر 2017

مذہبی رہنما اور پاکستان میں رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کی قندیل بلوچ قتل کیس میں عدالت سے فرار کے بعد گرفتاری اور اب بیماری کی خبروں پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2mHzw
Pakistan Qandeel Baloch
تصویر: Getty Images/AFP/STR

گزشتہ سال مقتولہ قندیل بلوچ اور مفتی قوی کی سیلفیوں کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ہی سے مفتی قوی سوشل میڈیا پر زیر بحث آنے والا اہم موضوع بنے ہوئے ہیں۔

ٹویٹر صارف احمد قریشی نے اپنے پیغام میں لکھا، ’’ آخر کار قندیل بلوچ کو کچھ انصاف ملا۔ مفتی قوی کے گرفتاری وارنٹ جاری ہوئے۔ نفرت انگیز بیان کے ذریعے قتل کی ایک مثال۔‘‘

ٹویٹر صارفہ عالیہ شاہ لکھتی ہیں،’’ اگر مشال خان اور قندیل بلوچ کے قاتل بچ نکلے تو یہ انسانیت کی تذلیل، عدالتی نظام کی شکست اور طاقت کی فتح ہو گی۔‘‘

ٹویٹر صارف کاشف سرمد خالد نے اپنے ٹویٹ پیغام میں لکھا ہے،’’ مجھے امید ہے کہ قندیل کو انصاف ملے گا۔‘‘

پاکستانی میڈیا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے مطابق گزشتہ برس جولائی میں سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے قتل پر اکسانے کے الزام کی تفتیش کے لیے پولیس نے بارہا مفتی قوی کو بلایا لیکن وہ شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ قندیل بلوچ کو گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا تھا۔

قتل کے بعد ملتان کی پولیس نے جن تین افراد پر فرد جرم عائد کی تھی اُن میں قندیل کے بھائی کے علاوہ دو دیگر افراد بھی شامل تھے۔ پاکستان کے مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا کے مطابق قندیل کے والد نے مفتی قوی پر الزام عائد کیا تھا کہ اُن کے اکسانے پر قندیل کو قتل کیا گیا ہے۔

Pakistan Mufti Abdul Qavi, Verdächtiger des Mordes von Qandeel Baloch
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza

مقامی ذرائع ابلاغ سے ملنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ملتان کی سیشن عدالت میں قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست نامنظور ہونے کے بعد مفتی قوی احاطہ عدالت سے فرار ہو گئے تھے جس کے بعد انہیں جھنگ جانے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

بعد ازاں مفتی قوی کو چار روز کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا تاہم اسی رات سے ’دل میں تکلیف‘ کی شکایت پر انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ معمول کے تشخیص کے بعد مفتی صاحب کا پولی گرافک ٹسٹ بھی کرایا جائے گا۔