1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندوز ہسپتال پرامریکی بمباری: بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ

کشور مصطفیٰ7 اکتوبر 2015

امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (MSF) نے قندوز کے ایک ہسپتال پر امریکی فضائی حملے کو جینوا کنونشن پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس بارے میں بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ کے مطالبات کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GjmK
تصویر: reuters

افغانستان میں متعین ایک اعلیٰ امریکی کمانڈر نے کہا ہے کہ قندوز کے ہسپتال پر امریکی فضائی حملہ ایک غلطی تھی جب کہ پینٹاگون نے اس واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی کمانڈنگ جنرل جان کیمپبل واشنگٹن پر زور دے رہے ہیں کہ وہ طالبان بغاوت اور شورش کی مزاحمت کرنے اور افغانستان کی سلامتی کی نازک صورت حال کو مستحکم بنانے کے لیے 2016 ء سے پہلے ہی اپنی فوجی تعیناتی میں اضافہ کرنے پر غور کرے۔

دریں اثناء گزشتہ سنیچر کو قندوز کے ہسپتال پر ہونے والے امریکی فضائی حملے کی تین مختلف تحقیقات جاری ہیں۔ قندوز میں ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے ہسپتال پر ہونے والے اس حملے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے تاہم پینٹاگون نے اسے ایک الم ناک غلطی قرار دیا۔

Afghanistan Angriff Kundus
قندوز ہسپتال پر امریکی بمیاری کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/MSF

اُدھر یورپ کے دورے پر گئے ہوئے امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے اطالوی دارالحکومت روم میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا،’’ڈاکٹرز ویداؤٹ بارڈرز دنیا بھر میں نہایت اہم کام انجام دے رہی ہے اور امریکی محکمہ دفاع اس الم ناک واقعے میں معصوم جانوں کے ضیاع پر سخت افسردہ ہے‘‘۔ کارٹر کا مزید کہنا تھا،’’جب ہم کوئی غلطی کرتے ہیں تو ہم اُس کا اقرار کر لیتے ہیں اور اس وقت ہم یہی کر رہے ہیں‘‘۔

قبل ازاں کیمپبل نے کانگریس کو بتایا تھا کہ تین اکتوبر کو قندوز ہسپتال غلطی سے امریکی فضائی حملے کا نشانہ بنا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ افغانستان میں تعینات اپنی فورسز کو حملے کے قواعد کی دوبارہ سے تربیت دینے کا حکم بھی دے چُکے ہیں۔ امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے جنرل کیمپبل نے اس بات کی گواہی بھی دی تھی کہ امریکی فورسز کبھی بھی جان بوجھ کر کسی محفوظ طبی سہولت کو نشانہ نہیں بنائیں گی۔ انہوں نے تاہم اس امر پر زور دیا کہ یہ حملہ افغان فوج کے مطالبے کے تحت کیا گیا تھا اور یہ کہ امریکی فورسز افغان فورسز کی درخواست پر فضائی حملوں میں اُن کا ساتھ دیتی ہیں۔ امریکی جنرل نے اس واقع کی مزید وضاحت کرتے ہوئے اس امر کا اقرار کیا کہ قندوز ہسپتال کے علاقے میں اس حملے سے قبل امریکی اسپیشل فورسز گراؤنڈ پر موجود تھیں اور افغان فورسز کو فضائی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ امریکی کمانڈ نے ہی کیا تھا۔

MSF Medecins Sans Frontieres Krankenhaus Kunduz NATO US Angriff
قندوز ہسپتال ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے زیر نگرانی کام کر رہا ہےتصویر: Reuters/Stringer

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ تین اکتوبر کے حملے کے بعد سے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں اس لیے ان کے قابل اعتبار ہونے پر سوال اُٹھایا جا رہا ہے۔

اس سے قبل یہ بیان آیا تھا کہ ’ہسپتال پر بمباری افغان فوج کی درخواست پر کی گئی تھی اور یہ بیان امریکی فوج کے اس ابتدائی بیان کی نفی تھا، جس کے مطابق، ’جب امریکی طیاروں نے کارروائی کی تو طالبان شدت پسند امریکی فوجیوں پر فائرنگ کر رہے تھے‘ اور یہ ’جوابی کارروائی تھی۔‘

دوسری جانب ایم ایس ایف کا شروع سے یہ موقف رہا ہے کہ ہسپتال میں کوئی مسلح طالبان نہیں تھے اور امریکی اور افغان حکام اس بارے میں معلومات رکھتے تھے۔