1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قذافی لیبیا میں رہ سکتے ہیں، باغیوں کی مشروط پیشکش

4 جولائی 2011

لیبیا میں باغیوں کی قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے کہا ہے کہ اگر معمر قذافی مستعفی ہو جاتے ہیں تو وہ لیبیا میں ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11oKx
تصویر: AP

اتوار کے روز خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالجلیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک ماہ پہلے یہ پیشکش اقوام متحدہ کے ذریعے کی تھی لیکن قذافی کی طرف سے کوئی بھی جواب سامنے نہیں آیا۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے گزشتہ ہفتے قذافی، ان کے بیٹے سیف الاسلام اور انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ عبداللہ سنوسی کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ لیبیا کے باغیوں کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کی بھی یہی خواہش ہے کہ یہ تینوں افراد جیل میں ہوں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا، ’’اگر قذافی لیبیا میں رہنے کے خواہش مند ہیں تو بین الاقوامی برادری کے زیر نگرانی ان کے لیے جگہ کا تعین کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ان کی تمام نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے گی۔‘‘

باغیوں کے سربراہ کا مزید کہنا تھا، ’’اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے ہم پیشکش کرتے ہیں کہ قذافی اپنے عہدے سے استعفی دے دیں، اپنے فوجیوں کو بیرکوں اور عہدوں سے دستبردار ہونے کا حکم دیں اور پھر وہ لیبیا میں یا کسی دوسرے ملک میں رہنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔‘‘

Ahmet Davutoglu NO FLASH
ترک وزیر خارجہ نے لیبیا کے لیے 200 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہےتصویر: picture alliance/dpa

جہاں قذافی کو مسئلے کے پر امن حل کے لیے پیشکش کی جا رہی ہے، وہیں ان پر سفارتی دباؤ میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ترکی نے سرکاری طور پر طرابلس سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے جبکہ ترک وزیر خارجہ نے باغیوں کے گڑھ بن غازی کا دورہ کیا ہے۔

ترک وزیر خارجہ Ahmet Davutoglu نے اتوار کو بن غازی میں باغیوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اپنے اس دورے میں ترک وزیر خارجہ نے لیبیا کے لیے 200 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ اپنے اس دورے کے دوران ترک وزیر خارجہ نے باغیوں کو لیبیا کے عوام کے نمائندے کی حیثیت سے تسلیم بھی کر لیا ہے۔

دریں اثنا جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی ماسکو کا دورہ کریں گے تاکہ مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جاسکے۔ اس تنازعہ کو ختم کرنے کی ان کی ابھی تک کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ دوسری جانب باغیوں نے افریقی یونین کا امن منصوبہ ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیا ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں