1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قبرص سے متعلق ترکی کی یورپی یونین کو دھمکی

18 ستمبر 2011

یورپی یونین میں شمولیت کے امیدوار ملک ترکی نے دھمکی دی ہے کہ اگر اگلے برس یونین کی ششماہی صدارت قبرص کو منتقل کی گئی تو ترکی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات کو منجمد کر دے گا۔

https://p.dw.com/p/12bWI

انقرہ سے ترکی کی سرکاری خبر ایجنسی اناطولیہ کے حوالے سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ دھمکی ترک نائب وزیر اعظم بشیر عطالے نے دی ہے۔ یہ بیان انقرہ حکومت کی طرف سے اگلے سال کی دوسری ششماہی میں یورپی یونین کی صدارت ایک طے شدہ پروگرام کے مطابق چھ ماہ کے لیے قبرص کے حوالے کرنے کے سلسلے میں ترکی کی طرف سے اس آئندہ اقدام کی مخالفت میں دیا جانے والا اب تک کا سب سے سخت بیان ہے، جس کے باعث ترکی کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات اپنی اور بھی نچلی سطح پر آ سکتے ہیں۔

یورپی یونین نے کسی بھی پیشگی وعدے کے بغیر ترکی کی یورپی یونین میں ممکنہ شمولیت سے متعلق انقرہ حکومت کے ساتھ اپنی باضابطہ بات چیت سن 2005 میں شروع کی تھی اور بہت سے یورپی رہنما بار ہا یہ کہہ چکے ہیں کہ اس امر کی کوئی ضمانت نہیں کہ اس مذاکراتی عمل کی تکمیل پر انقرہ کو یونین کی رکنیت دے دی جائے گی۔

Flash-Galerie Symbolbild EU Beitritt Türkei
ترکی کے یورپی یونین کے ساتھ رکنیت سے متعلق باقاعدہ مذاکرات کا آغاز 2005ء میں ہوا تھاتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

ترک حکومت کی طرف سے وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کے نائب بشیر عطالے کی طرف سے دیے گئے اس بیان کا ایک اور اہم پہلو اس کا وقت بھی ہے کیونکہ ترکی اور جمہوریہ قبرص کے درمیان اس وقت ایک نیا تنازعہ بھی پایا جاتا ہے۔ یہ تنازعہ بحیرہ روم کے علاقے میں قبرص کی طرف سے کھلے سمندر کی تہہ میں قدرتی گیس کی تلاش کے اس مجوزہ منصوبے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے، جس کے بارے میں انقرہ حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ جنوبی قبرصی حکومت کے ایسے منصوبے اشتعال انگیز اور ناقابل قبول ہیں۔

قبرص کے لیے یورپی یونین کی صدارت اور ترکی کے یورپی یونین کے ساتھ رابطوں کے بارے میں ترک نائب وزیر اعظم نے کہا ہے کہ برسلز کے اب تک کے پروگرام کے مطابق قبرص کو یونین کی صدارت چھ ماہ کے لیے اگلے برس یکم جولائی کو منتقل کی جائے گی۔ لیکن اگر تب تک قبرص کے منقسم جزیرے کے شمالی حصے پر مشتمل ترک قبرصی جمہوریہ اور جنوبی حصے پر مشتمل یونانی قبرصی جمہوریہ کے درمیان، جسے صرف قبرص بھی کہا جاتا ہے اور جو یورپی یونین کی رکن ریاست بھی ہے، امن مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے اور قبرص کو یونین کی صدارت دے دی گئی، تو انقرہ برسلز کے ساتھ اپنے تعلقات کو وہیں پر منجمد کر دے گا۔

Recep Tayyip Erdogan äußert sich zu den türkisch-israelischen Beziehungen NO FLASH
ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآنتصویر: picture alliance/landov

ترک نائب وزیر اعظم بشیر عطالے کے بقول ایسی صورت میں انقرہ یونین کے ساتھ اپنے روابط کو بلا تاخیر منجمد کر دے گا اور تب اصلی بحران ترکی اور یورپی یونین کے درمیان پیدا ہو گا۔

قبرص کے جزیرے پر سن 1974 میں ترک فوج کی مداخلت کے بعد سے یہ جزیرہ شمالی حصے کی ترک قبرصی جمہوریہ اور جنوبی حصے کی یونانی قبرصی جمہوریہ میں تقسیم ہے۔ یونانی نسل کی آبادی کی اکثریت والی جمہوریہ  قبرص یورپی یونین کی رکن  اور بین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ ریاست ہے جبکہ ترک نسل کی آبادی کی اکثریت والی شمالی قبرصی جمہوریہ کو ابھی تک بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ اس تنازعے کے پس منظر میں قبرص میں کئی عشروں سے اقوام متحدہ کا ایک امن مشن بھی کام کر رہا ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں