1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قاہرہ میں پھر تشدد، کم ازکم 8 مظاہرین ہلاک

17 دسمبر 2011

مصری دارالحکومت قاہرہ میں بھڑکنے والے تشدد کے نئے واقعات کے نتیجے میں گزشتہ دو دونوں کے دوران آٹھ افراد ہلاک جبکہ تین سو سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/13UhW
تصویر: dapd

مصری سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق گزشتہ دو دنوں سے جاری نئے مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین تصادم کا سلسلہ جاری ہے۔ آج یعنی ہفتہ کو بتایا گیا ہےکہ قاہرہ کے مرکزی علاقے میں جاری ان مظاہروں کے دوران کم ازکم آٹھ مظاہرین ہلاک جبکہ 303 زخمی ہو چکے ہیں۔

قاہرہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مظاہرین کی ایک بڑی تعداد پارلیمان کی عمارت کے باہر جمع ہے۔ گزشتہ روز وہاں پولیس اور مظاہرین کے مابین مسلح تصادم کے نتیجے میں سات افراد مارے گئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق مظاہرین پولیس پر پتھراؤ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور تیز دھار پانی کا استعمال کا جا رہا ہے۔ تشدد کا یہ نیا سلسلہ اس وقت شروع ہوا، جب گزشتہ روز یعنی جمعہ کو سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منشتر کرنے کی کوشش کی۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ملک کا اقتدار فوری طور پر سول نمائندوں کے حوالے کر دیا جائے۔ یہ مظاہرین گزشتہ ایک ماہ سے قاہرہ کے مرکز میں دھرنا دے رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنان کے مطابق اس دوران کم ازکم چالیس مظاہرین لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

حسنی مبارک کے اقتدار سے الگ ہو جانے کے بعد شروع ہونے والے ان نئے مظاہروں کے نتیجے میں فوجی حکمران فیلڈ مارشل محمد حسین طنطاوی وزیر اعظم تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئے تھے تاہم انہوں نے ایسے تمام تر مطالبات مسترد کر دیے تھے کہ انہیں اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔

مظاہرین کے بقول فوجی حکمران ملک پر اپنا اثرورسوخ برقرار رکھنا چاہتے ہیں جبکہ فوجی کونسل نے متعدد بار کہا ہے کہ وہ ملک کے نئے آئین میں اپنے اختیارات میں اضافے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔

دریں اثناء ملک میں انتخابی عمل کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پارلیمانی انتخابات کا دوسرا مرحلہ بدھ اور جعمرات کو منعقد کیا گیا۔ اس دوران ملک کے کل ستائیس صوبوں میں سے 9 میں پولنگ ہوئی۔ سیاسی مبصرین کے بقول مظاہروں کے دوران منعقد کیے جانے والے ان انتخابات کے شفاف ہونے پر کئی سوالیہ نشانات ابھر چکے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں