1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قانون کی بالا دستی کے نام پر چیف جسٹس ہی نئے قانون کے خلاف

4 جولائی 2018

پولش سپریم کورٹ کی جج ماگوژاتا گیئرسڈورف نئے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آج چار جولائی بروز بدھ کی صبح سپریم کورٹ کی عمارت میں داخل ہو گئیں۔ پولینڈ کے نئے متنازعہ قوانین کے تحت انہیں جبری ریٹائر کیا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/30p0m
Symbolbild Frankreich Justiz
تصویر: Getty Images/AFP/L. Venace

پولینڈ میں عدلیہ سے متعلق نئے قوانین کے اطلاق کے بعد حکومت اور عدلیہ کے مابین تناؤ میں آج اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب سپریم کورٹ کی صدر اور جج ماگوژاتا گیئرسڈورف ان متنازعہ قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سپریم کورٹ کی عمارت میں داخل ہو گئیں۔ نئے ملکی قوانین کے مطابق وارسا حکومت عدلیہ کے ججوں کو جبری طور پر ریٹائر کر سکتی ہے۔

اس موقع پر پولش عوام کی بڑی تعداد بھی ان کی حمایت کے لیے سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر موجود تھی۔ ان کی حمایت میں آنے والے افراد قومی ترانہ گا رہے تھے اور ’آئین‘ کا نعرہ بھی لگا رہے تھے۔ سپریم کورٹ پہنچنے پر جج ماگوژاتا گیئرسڈورف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’آج میں یہاں سیاست کی وجہ سے نہیں بلکہ قانون کی بالادستی کے تحفظ کے لیے آئی ہوں۔‘‘

یہ خاتون جج اس وقت وارسا اور یورپی یونین کے مابین تنازعے کا مرکز بھی بنی ہوئی ہیں۔ یورپی یونین کے مطابق پولینڈ کی حکمران جماعت لا اینڈ جسٹس پارٹی (پی آئی ایس) کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے قوانین عدلیہ پر سیاسی کنٹرول حاصل کرنے کے مترادف ہے اور یہ بنیادی جمہوری معیارات کے بھی منافی ہے۔

Polen | Proteste gegen Zwangsruhestand für Richter
پولش سپریم کورٹ کی پینسٹھ سالہ چیف جسٹس ماگوژاتا گیئرسڈورف بھی نئے ملکی قوانین کی زد میں ہیںتصویر: Reuters/Agencja Gazeta/M. Jazwiecki

پولینڈ میں ان نئے اور متنازعہ قوانین کا اطلاق آج سے ہو چکا ہے، ان قوانین کے مطابق وارسا حکومت پینسٹھ سالہ ماگوژاتا گیئرسڈورف سمیت سپریم کورٹ کے ایک تہائی ججوں کو جبری طور پر ریٹائر کر سکتی ہے۔ تاہم اگر ملکی صدر آندرژ ڈُوڈا اگر چاہیں تو ان ججوں کے عہدوں کی مدت میں توسیع بھی کر سکتے ہیں۔

گیئرسڈورف سن 2014 سے پولش سپریم کورٹ کی صدر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ نئے قوانین غیر آئینی ہیں اور ان کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا۔ ان قانونی اصلاحات کے خلاف آج ملک بھر میں مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔ نئے قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والوں میں نوبل انعام یافتہ سابق پولش صدر لیخ ویلنسا بھی شامل ہیں۔

اس تنازعے نے پولینڈ کو یورپی یونین میں تنہائی کا شکار کر دیا ہے جہاں زیادہ تر ممالک پولش اقدامات پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کو بھی اس بات پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ وہ رکن ممالک میں بنیادی جمہوری تقاضوں کو یقینی نہیں بنا پائی۔

دوسری جانب پولینڈ میں برسراقتدار پی آئی ایس کا نئے قوانین پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یونین کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یورپی یونین پولینڈ کے داخلی معاملات پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔

یونین اور وارسا کے مابین اس تنازعے کے باوجود پولینڈ میں پی آئی ایس کی عوامی مقبولیت اب بھی چالیس فیصد ہے جو کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

ش ح/ ع ا (روئٹرز، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید