1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر پاکستانی فوج سے مدد کا خواہاں، فائدہ کیا ہوگا؟

23 اگست 2022

پاکستانی کابینہ نے ایک معاہدے کی توثیق کر دی ہے جس کے تحت حکومت قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کے دوران سکیورٹی کی ذمہ داریوں کے لیے پاکستانی فوج کو بھیج سکے گی۔ یہ بات پاکستانی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/4FvNY
Katar | Replika des FIFA WM Pokal vor der Skyline von Doha
تصویر: Ulmer/IMAGO

مریم اورنگ زیب کے مطابق پاکستانی کابینہ نے پیر 22 اگست کو دوحہ اور اسلام آباد کے درمیان اس متوقع معاہدے کے مسودے کی منظوری دے دی جس کے مطابق قطر فیفا فٹبال ورلڈ کپمیں سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے پاکستانی فوج سے مدد طلب کی ہے۔ یہ پیشرفت پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے قطر کے دورے سے قبل سامنے آئی۔

پاکستانی کے معروف سکیورٹی تجزیہ کار طلعت مسعود قطر کی طرف سے ورلڈ کپ میں سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستانی فوج سے مدد لینے کو دراصل پاکستان اور پاکستانی فوج کے لیے ایک اعزاز سمجھتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج کی جو پیشہ ورانہ صلاحتیں ہیں ان کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کا انتخاب کیا۔ کئی دیگر ممالک سے بھی اس سلسلے میں مدد لی جا سکتی تھی جیسے بھارت، ترکی اور مصر وغیرہ مگر انہوں نے پاکستان کو ترجیح دی۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور پاکستانی فوج کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔‘‘

طلعت مسعود اسے پاکستان اور قطر کے درمیان بہترین تعلقات کی عکاسی بھی قرار دیتے ہیں۔

Pakistan-Gesprächskreis in Berlin Talat Masood
طلعت مسعود کے مطابق قطر بھی پاکستان بھی ضرورت کے وقت پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے اور یہ کہ اب بھی قطر نے پاکستان میں دو بلین ڈالرز پاکستان کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔تصویر: Ute Hempelmann

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کیبنٹ سمری میں کہا گیا ہے کہ قطر کی حکومت نے فٹبال کے عالمی کپ کے انعقاد کے دوران سکیورٹی سے جڑے معاملات میں معاونت کے لیے پاکستان سے مدد طلب کی ہے اور یہ کہ پاکستانی فوج نے اس کے لیے دونوں ریاستوں کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی تجویز دی ہے۔ فیفیا ورلڈ کپ رواں برس 21 نومبر سے 18 دسمبر تک دوحہ میں منعقد ہو گا۔

کیبنٹ سمری کے مطابق، ''معاہدے کا مقصد دونوں فریقوں کی ذمہ داریوں، مخصوص مہارتوں اور حفاظتی اور سکیورٹی آپریشنز کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد وغیرہ کا تعین کرنا ہے۔‘‘

روئٹرز کے مطابق تاہم اس سمری میں معاہدے کی ان تفصیلات کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہے کتنے اہلکار اس مقصد کے لیے قطر بھیجے جائیں گے۔

کیا پاکستانی حکومت یا فوج کو کوئی معاشی فائدہ ہو گا؟

لیکن کیا  ورلڈ کپ میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں ادا کرنے سے پاکستانی حکومت اور پاکستانی فوج کو کوئی معاشی فائدہ بھی ہو گا؟ اس سوال کے جواب میں طلعت مسعود کا کہنا تھا، ''میرا خیال ہے دونوں کو ہوتا ہے۔ ماضی میں ہم نے دیکھا ہے کہ جب پاکستانی فوج سعودی عرب یا عمان میں گئی ہے تو ہم نے دیکھا ہے کہ دونوں کو فائدہ ہوا ہے اور ان فوجیوں کو بھی فائدہ ہوا جو وہاں گئے۔ اس طرح زرمبادلہ بھی ملک میں آتا ہے اور پھر اس طرح ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے سبب کئی دیگر مثبت نتائج بھی سامنے آتے ہیں اور اقتصادی اور معاشی معاملات میں بھی تیزی آ جاتی ہے۔‘‘

طلعت مسعود کے مطابق قطر بھی پاکستان بھی ضرورت کے وقت پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے اور یہ کہ اب بھی قطر نے پاکستان میں دو بلین ڈالرز پاکستان کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

کیا پاکستان فوج کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں؟

کیا اس طرح کی کسی تعیناتی سے دنیا میں یہ پیغام تو نہیں جاتا کہ پیسے دے کر پاکستانی فوج کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو پیسوں کے حساب سے نہیں دیکھا جانا چاہیے: ''اس کو اس طرح دیکھنا چاہیے کہ قطر جو ایک چھوٹا سا ملک ہے تو وہ ایک اتنا بڑا ایونٹ چیلنج لے کر منعقد کرا رہا ہے اور اس کے لیے اس سے بہتر اور کیا بات ہو سکتی ہے کہ وہ اپنے دوست ممالک سے مدد لے۔ اور پاکستان سے جو بھی فوجی وہاں جائیں گے وہ بھی اسی جذبے کے ساتھ جائیں گے۔‘‘

پاکستانی کابینہ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری ملکی وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ قطر سے ایک روز قبل دی گئی جو آج منگل کو دوحہ پہنچ رہے ہیں۔ شہباز شریف کے اس دو روزہ دورے میں ان کے ساتھ وزراء بھی دوحہ جا رہے ہیں۔