1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوکوشیما جوہری پلانٹ مستقلاً ختم کر دیا جائے: ناؤتو کان

31 مارچ 2011

جاپانی وزیر اعظم ناؤتو کان نے جمعرات کو کہا ہے کہ 1986ء کے چرنوبل ایٹمی حادثے کے بعد سے دُنیا کے بدترین جوہری حادثے کا شکار ہونے والے فوکوشیما ڈائیچی جوہری پلانٹ کو مستقل طور پر ختم کر دیا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/10lB9
جاپان: تابکاری کی پیمائشتصویر: Greenpeace

ٹوکیو سے تقریباً 250 کلومیٹر دور واقع فوکوشیما جوہری پلانٹ کی منتظم ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی اِس قدر ہولناک حادثے کے بعد بھی تمام ری ایکٹرز کو نہیں بلکہ صرف ری ایکٹرز نمبر ایک تا چار کو ہی مستقل طور پر بند کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور باقی ری ایکٹرز کو آئندہ بھی بجلی کے حصول کے لیے استعمال کرنے کے منصوبے بنا رہی ہے، تاہم اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا نشانہ بننے والے جاپانی وزیر اعظم ناؤتو کان نے جمعرات کو کہا ہے کہ اِس پورے جوہری پلانٹ کو بند کر دیا جانا چاہیے۔

اِس سے پہلے جاپانی حکومت نے جمعرات کو کہا کہ وہ فوکوشیما کے متاثرہ ایٹمی بجلی گھر کے اطراف بیس بیس کلومیٹر تک کے علاقے سے انسانی آبادی کے انخلاء کے فیصلے پر عمل پیرا ہے اور اِس زون میں توسیع کا سرِدست کوئی پروگرام نہیں رکھتی۔

جاپان پر اِنخلاء کے اِس زون کا دائرہ وسیع تر کرنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی IAEA نے بھی جاپان پر ایسا کرنےکے لیے زور دیا ہے۔ تاہم حکومتی ترجمان یوکیو ایڈانو نے کہا ہے کہ ٹوکیو حکومت زمین میں تابکاری کے اثرات کی نگرانی مزید سخت کر دے گی۔

NO FLASH Naoto Kan Japan Erdbeben Atomkrise
جاپانی وزیر اعظم ناؤتو کان ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں، فائل فوٹوتصویر: AP

IAEA کی جانب سے فوکوشیما جوہری پاور پلانٹ سے تقریباً چالیس کلومیٹر دور واقع گاؤں Litate میں زمین کے اندر تابکاری کے اثرات ماپے گئے تھے اور یہ پتہ چلایا گیا تھا کہ وہاں تابکار مادے آیوڈین کی مقدار انسانی صحت کے لیے بے ضرر مقدار سے زیادہ ہے۔

یہ گاؤں نہ صرف بیس کلومیٹر کے اُس زون سے باہر واقع ہے، جو گیارہ مارچ کے زلزلے اور سونامی سے متاثرہ فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے ری ایکٹرز کے اردگرد قائم کی گئی تھی اور جہاں سے پوری انسانی آبادی کو نکل جانے کے لیے کہا گیا تھا بلکہ یہ تیس کلومیٹر کے اُس زون سے بھی باہر ہے، جہاں شہریوں کو اپنے گھروں کے اندر رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔

بیس کلومیٹر کے زون سے ستر ہزار سے زیادہ انسانوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ اضافی دَس کلومیٹر کے جس علاقے میں لوگوں کو اپنے گھروں پر ہی رہنے کے لیے کہا گیا ہے، ایک لاکھ 36 ہزار نفوس بستے ہیں۔

اِسی دوران بتایا گیا ہے کہ سمندری پانی میں تابکاری کے مزید اثرات دیکھے گئے ہیں۔ جاپانی حکومت کے جوہری اور صنعتی سلامتی کے ادارے نے جمعرات کو کہا ہے کہ گزشتہ روز پلانٹ کے نزدیک سمندری پانی سے حاصل کیے گئے ایک نمونے میں تابکار مادے آیوڈین کی مقدار معمول سے 4385 گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ تا ہم اِس ادارے کے ایک ترجمان ہڈے ہیکو نیشیاما نے کہا کہ تابکاری سے آلودہ یہ پانی بہرحال انسانی صحت کے لیے کسی فوری خطرے کی حیثیت نہیں رکھتا:’’ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ تابکاری کی سطح میں اضافہ نہ ہونے پائے۔‘‘ ایک روز پہلے اِس ادارے نے ری ایکٹرز کے قریب سے حاصل کیے گئے سمندری پانی کے نمونے میں تابکاری کی مقدار معمول سے 3355 گنا زیادہ بتائی تھی۔ اِس ادارے نے بھی انخلاء کے زون کا دائرہ وسیع کرنے پر زور دیا ہے۔

Japan Erdbeben Tsunami Atomkraftwerk Fukushima Dai-ichi Flash-Galerie
ٹوکیو سے تقریباً 250 کلومیٹر دور واقع فوکوشیما جوہری پلانٹتصویر: dapd/NTV/NNN Japan

جہاں تک فوکوشیما پلانٹ سے تقریباً چالیس کلومیٹر دور واقع گاؤں Litate کا تعلق ہے، وہاں IAEA کے ماہرین نے ماپ کر دیکھا کہ زمین کے ہر مربع میٹر رقبے میں 25 میگابکیورل تابکار مادہ آیوڈین 131موجود تھا۔ اِس بین الاقوامی ایجنسی کے ایک ترجمان کے مطابق یہ مقدار 10 میگا بکیورل کی اُس مقدار کے دگنی سے بھی زیادہ ہے، جو متاثرہ علاقے سے انسانی آبادی کے انخلاء کے لیے مقرر ہے۔

IAEA کی جانب سے متاثرہ ری ایکٹرز سے پچیس تا ساٹھ کلومیٹر دور واقع علاقوں میں مختلف مقامات پر تابکاری اثرات ماپے گئے تھے تاہم سات ہزار کی آبادی والے Litate نامی گاؤں میں سب سے زیادہ تابکاری ریکارڈ کی گئی تھی۔ اِس بین الاقوامی ادارے کے ترجمان نے کہا:’’اُنہیں (جاپانی حکام کو) واقعی یہاں کی آبادی کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘‘

رپورٹ: امجد علی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں