1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فوجی جنسی زیادتی میں ملوث ہوئے تو رحم نہیں کیا جائے گا‘

عاطف بلوچ30 اپریل 2015

فرانسیسی صدر اولانڈ نے عہد ظاہر کیا ہے کہ اگر کوئی فرانسیسی امن فوجی وسطی افریقی جمہویہ میں بھوکے بچوں کو خوراک دینے کے بدلے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب ہوا ہے تو اس کے لیے کوئی ہمدردی ظاہر نہیں کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1FIUT
تصویر: Sia Kambou/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پیرس سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرانسیسی صدر فرنسوا اولانڈ ایسے حالیہ الزامات پر انتہائی برہم ہوئے ہیں کہ وسطی افریقی جمہوریہ میں تعینات فرانس کے کچھ امن فوجیوں نے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر یہ الزامات ثابت ہو گئے تو کسی کے ساتھ کوئی رحم نہیں کیا جائے گا، ’’اگر کسی فوجی نے برا رویہ دیکھایا ہے تو میں اس کے لیے کوئی رحم نہیں دیکھاؤں گا۔‘‘

فرانسیسی دفتر استغاثہ کے ذرائع کے مطابق چودہ فرانسیسی فوجیوں نے متعدد بچوں کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی عمل کیا۔ ان بچوں میں سے کم سن ترین کی عمر نو سال بتائی گئی ہے۔ افریقہ کے اس غریب ملک میں 2013ء میں قیام امن کی خاطر فرانسیسی فوجیوں کو تعینات کیا گیا تھا۔

دریں اثناء فرانسیسی وزارت دفاع نے ایسے الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ اس بھیانک اسکینڈل کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایسے انکشافات بھی سامنے آئے ہیں کہ شورش زدہ ملک وسطی افریقی جمہوریہ میں تعینات اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ حقائق بیان کیے تھے، جو فرانسیسی وزارت دفاع کو خفیہ طور پر جولائی میں ہی حاصل ہو گئے تھے۔

اے ایف پی نے بتایا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے یہ واقعات دسمبر 2013ء اور جون 2014 ء کے درمیان رونما ہوئے تھے۔ دارالحکومت بنگوئی کے ہوائی اڈے کے قریب ہی قائم کئے گئے ایک کیمپ میں بے گھر افراد اور بچوں کو رکھا گیا تھا، جن کی حفاظت کے لیے فرانسیسی فوجی تعینات کیے گئے تھے۔ اسی کیمپ میں بچوں کو مبینہ طور پر ہوس کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

فرانسیسی وزارت دفاع کے مطابق جب اسے اس حوالے سے خبریں موصول ہوئیں تو اس نے یکم اگست سے ہی فوری طور پر تحقیقاتی عمل شروع کر دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ فرانسیسی حکام نے اپنی اس سابقہ نوآبادی میں ایک خصوصی ٹیم بھی روانہ کی تھی تاکہ وہ ان الزامات کی صداقت کا پتہ چلا سکے۔ فرانسیسی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہا ہے، ’’کچھ چھپانے کی کوشش نہیں کی گئی ہے۔ ہم حقائق کی صداقت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق سویڈن سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے اہلکار آندریاس کومپاس نے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات سے متعلق مرتب کردہ یہ رپورٹ فرانس حکام کے حوالے کر دی تھی، کیونکہ اس کے افسران اس حوالے سے کوئی ایکشن لینے میں ناکام ہو گئے تھے۔ تاہم اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ کومپاس نے یہ خفیہ رپورٹ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کو ارسال کرنے سے قبل ہی فرانسیسی حکام کے حوالے کر دی تھی۔

Frankreich Präsident Francois Hollande Sitzung Verteidigungsrat
’اگر کسی فوجی نے برا رویہ دیکھایا ہے تو میں اس کے لیے کوئی رحم نہیں دیکھاؤں گا‘، فرانسیسی صدر اولانڈتصویر: Reuters/G. Fuentes