1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائن میں سابق باغی لیڈر اب حکومتی انتظامیہ میں

22 فروری 2019

جنوبی فلپائن کے مسلم آبادی والے علاقے میں آج جمعہ بائیس فروری سے عبوری حکومت قائم ہو رہی ہے۔ اس علاقے کی انتظامیہ میں منیلا حکومت کی سخت مخالف مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے لیڈران شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/3Dq56
Malaysia Kuala Lumpur Murad Ebrahim , chairman MILF
مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے لیڈر مراد ابراہیمتصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Paul

آج جمعہ بائیس فروری کو فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے اپنے ملک کے جنوبی حصے میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کی نمائندہ قیادت کو مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری سونپ رہے ہیں۔ یہ نمائندہ قیادت ماضی میں منیلا حکومت کے خلاف مسلح تحریک چلانے والے عسکری کمانڈروں پر مشتمل ہے۔

فلپائن کے جنوبی حصے میں ایک خودمختار ریاست کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس علاقے کو بنگسا مورو کا نیا نام دیا جا رہا ہے۔ اس علاقے میں عبوری حکومت کے قیام کو فلپائن کی تاریخ میں سنگ میل اور ایک نئے باب سے تعبیر کیا گیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس عدم استحکام کے شکار علاقے میں اب امن و سلامتی کی صورت حال بہتر ہو سکے گی۔

پانچ صوبوں پر مشتمل بنگسا مورو علاقے میں عبوری حکومت کی ذمہ داری مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے لیڈر مراد ابراہیم اور اُن کی تنظیم کی دیگر مرکزی قیادت کو سونپی جائے گی۔ اختیارات کی منتقلی کی تقریب میں فلپائنی صدر ڈوٹیرٹے اپنے ہاتھ سے مراد ابراہیم کو نئے خود مختار علاقے کی ذمہ داری سونپیں گے۔

Benigno Aquino und Al-haj Murad Ebrahim
مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے سربراہ مراد ابراہیم اپنے گوریلوں کے پھینکے گئے ہتھیاروں کا معائنہ کرنے ہوئےتصویر: Reuters/R. Ranoco

اس کے بعد نیشنل اسلامک لبریشن فرنٹ کے بارہ ہزار مسلح کارکنوں کو غیر مسلح کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔ ان مسلح گوریلوں کو غیر مسلح کرنا امن معاہدے میں شامل ہے۔ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے فلپائنی دستور میں ترامیم سے معاملات کو آگے بڑھایا گیا ہے۔ فلپائن اور مورو عسکریت پسندوں کے درمیان امن سمجھوتے میں ملائیشیا کا کردار اہم رہا ہے۔

اس جنوبی فلپائنی علاقے میں دو مرحلوں میں، 21 جنوری اور پھر چھ فروری کو ریفرنڈم کا انعقاد کرایا گیا۔ ریفرنڈم کے پہلے مرحلے کے بعد پچیس جنوری کو ’بنگسا مورو آرگینک قانون‘ پاس کیا گیا اور اس علاقے کو مسلم منڈاناؤ میں ’بنگسا مورو خود مختار علاقہ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

خود مختار علاقے کے قیام کے حوالے سے مسلمانوں کی بڑی عسکری تنظیم نے منیلا حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے کہ اُؑس نے مقصد کی تکمیل میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔

اس تناظر میں فلپائن اور مغربی حکومتیں امید کرتی ہیں کہ جنوبی فلپائن میں گوریلا سرگرمیوں کا خاتمہ ہو گا اور امن کی راہ ہموار ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کی معاشی و سماجی مشکلات میں واضح طور پر کمی ہو سکے گی۔ اس علاقے میں گزشتہ نصف صدی سے مسلمان علیحدگی پسندی کی تحریک جاری رکھے ہوئے تھے۔