1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائن: جرمن مغوی کا سر قلم کر دیا گیا، سائٹ

27 فروری 2017

اطلاعات کے مطابق فلپائن کے ابو سیاف گروپ نے مغوی جرمن شہری کا سر قلم کر دیا ہے۔ یہ ویڈیو داعش کے حامیوں کے ایک چیٹ گروپ میں ریلیز کی گئی ہے۔ مغوی کی اہلیہ کو پہلے ہی ہلاک کیا جا چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/2YJRN
Philippinen Robert Hall und John Ridsdel
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Uncredited

مختلف نیوز ایجنسیوں نے جہادی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ادارے ’سائٹ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ فلپائن میں انتہا پسند گروپ ابو سیاف نے تاوان کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ایک جرمن یرغمالی کا سر قلم کر دیا ہے۔ اس ستر سالہ جرمن شہری کو گزشتہ سال نومبر میں اغوا کر لیا گیا تھا۔

جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہت سے نقاب پوش عسکریت پسند مغوی جرمن کے قریب کھڑے ہیں اور ایک عسکریت پسند کا خنجر جرمن مغوی کی گردن پر ہے۔

اس انتہا پسند گروپ کی طرف سے تاوان کی ادائیگی کے لیے دی جانے والی حتمی تاریخ اتوار 26 فروری کو ختم ہو گئی تھی۔ اتوار کے ہی روز عمر رسیدہ جرمن کو ہلاک کیے جانے سے پہلے ان کے آخری الفاظ یہ تھے، ’’اب یہ مجھے قتل کر دیں گے۔‘‘

Extremisten der Terrorgruppe Abu Sayyaf mit den deutschen Geiseln Archiv
تصویر: picture-alliance/dpa

فلپائن کی فوج کے مطابق انہوں نے ابھی تک یہ ویڈیو نہیں دیکھی ہے لیکن وہ اس ہلاکت کے حوالے سے حقائق جاننے کی کوشش میں ہیں۔

مغوی جرمن کا آخری ویڈیو پیغام تقریباﹰ دو ہفتے پہلے جاری کیا گیا تھا، جس میں ستر سالہ مغوی نے برلن حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس کی رہائی کے بدلے میں تیس ملین پیسو (تقریباً چھ لاکھ بارہ ہزار ڈالر یا تقریباً پانچ لاکھ ستر ہزار یورو) کی ادائیگی کے لیے کوشش کرے۔

اس ویڈیو میں ابو سیاف گروپ کی طرف سے دھمکی دی گئی تھی کہ چھبیس فروری سہ پہر تین بجے تک تاوان کی رقم ادا نہ کی گئی تو اس جرمن شہری کا سر تن سے جُدا کر دیا جائے گا اور اس منظر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کر دی جائے گی۔ مزید یہ کہ یہ ’آخری الٹی میٹم‘ ہو گا۔

اس جرمن شہری کو گزشتہ سال پانچ نومبر کو جنوبی فلپائن میں اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا، جب وہ اپنی جرمنی ہی سے تعلق رکھنے والی اہلیہ کے ہمراہ اپنی چھوٹی کشتی پر موجود تھا۔ اس کی اُنسٹھ سالہ اہلیہ کو، جس نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی تھی، بادبان کشتی پر حملے کے دوران ہی قتل کر دیا گیا تھا۔

 یہ جرمن جوڑا 2008ء میں بھی صومالیہ کے پانیوں میں قزاقوں کے ہتھے چڑھ گیا تھا اور اسے سات ہفتے بعد رہائی ملی تھی۔