1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلمی ستاروں کی محبت میں دودھ کی چوری، دودھ فروش پریشان

25 جنوری 2019

جنوبی بھارت میں دودھ فروش اپنے دودھ کی چوری پر شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ اس چوری شدہ دودھ سے مختلف اداکاروں کے پوسٹروں کو نہلایا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3CArT
Indien Landwirtschaft Milch Büffelkuh
تصویر: DW/S. Waheed

نئی دہلی انڈیا میں ڈیری تاجران کی جانب سے مقامی پولیس کو  ایک رپورٹ درج کرائی گئی ہے۔ یہ رپورٹ ان سینما شائقین کے خلاف درج کرائی گئی جو بڑی مقدار میں دودھ چوری کر کے فلمی پوسٹرز پر اس یقین سے بہاتے ہیں کہ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب رہے گی ۔

پال ابیشیکم ایک ہندو مذہبی عامل ہے اور وہ دیوی دیوتاؤں کے بتوں پر دودھ ڈالنے کو بہتر حیال کرتے ہیں۔ جاتا ہے۔ لیکن فلمی شائقین اکثر اداکاروں کے پوسٹروں پر دودھ ڈالنے کی رسم انجام دیتے ہیں، خاص طور پر جنوبی بھارتی ریاست تامل ناڈو میں جہاں فلمی ستاروں کے پوسٹرز کو دودھ سے نہلانا کوئی غیر معمولی عمل نہیں ۔یہی نہیں اداکار سیلام باراسان تواپنی نئی فلم کی تشہیرکےلیے اسے ایک الگ ہی ڈگر پہ لے گئے، اپنے ایک وڈیو پیغام میں اپنے پرستاروں سے بے بہا دودھ کے ڈبے بہانے کی درخواست کی ہے۔

جیسےہی یہ پیغام وائرل ہوا، ڈیری تاجران نےبڑی مقدارمیں دودھ چوری ہونے پر  اپنے نقصان سے پریشان ہوکر پولیس کو آگاہ کیا۔

Gedenkveranstaltungen Tsunami 2004 Indien
بھارت میں پوجا کے لیے ساحل پر خواتین دودھ بہانے میں مصروف ہیںتصویر: AP

تامل ناڈو کے دودھ فروشوں کی مرکزی تنظیم کے صدر ایس پونسامی نے کہا، "اس طرح کی اپیل ایک طرف نوجوانوں کو گمراہ کرے گی تو دوسری جانب ریاست میں قانون سازی کا مسئلہ بھی پیدا کرسکتی ہے۔ اس تنظیم نے رواں ہفتے کے دوران ریاست بھر میں صرف دو ایام کے دوران تقریبا 10،000 لیٹریعنی (2،600  گیلن) دودھ  چوری کا بتایا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ دودھ کی چوری کی روایت خاص طور پر رجنی کانت کے لیے مخصوص سمجھی جاتی رہی ہے۔ رجنی کانت فلم کیریر سے قبل ایک  بس کنڈکٹر  تھے لیکن بعد میں وہ تامل سنیما کی تاریخ کا سب سے بڑا ستارہ بن کر ابھرے۔

دودھ فروشوں کی تنظیم کے صدر پونسامی کئی سالوں سے اس غیر کارآمد فعل کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔

ان کے مطابق گزشتہ بیس برسوں سے دودھ کی چوری کا سلسلہ زور پکڑ چکا ہے کیونکہ عام شائقین ان مشہور اداکاروں کو دیوتاؤں کا نعم البدل خیال کرتے ہیں۔