1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرقہ وارانہ فسادات کا بطور ہتھیار استعمال

4 ستمبر 2010

پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ طالبان کے حامی عسکریت پسند گروپس ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دے رہے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان، القاعدہ اور لشکر جھنگوی یہ سب آپس میں ملے ہوئےہیں۔

https://p.dw.com/p/P4Ep
تصویر: AP

پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ طالبان کے حامی عسکریت پسند گروپس ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دے رہے ہیں۔ یہ بیان گزشتہ روز کوئٹہ میں یوم القدس کی ریلی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے،جس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 64 ہو چکی ہے جبکہ 200 کے قریب زخمی ہوئے ہیں، کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس خود کُش حملے کی ذمہ داری کالعدم جماعت لشکر جھنگوی نے قبول کرلی ہے۔ اس سے قبل 21 رمضان المبارک کو امام علی کے یوم شہادت کے موقع پر کراچی اورلاہور میں نکلنے والے جلوسوں پر فائرنگ اور حملے ہوئے تھے۔

NO FLASH Anschlag Quetta Pakistan
تین ستمبر کو یوم القدس کے موقع پر کوئٹہ میں ہونے والا دہشت گردانہ حملہتصویر: AP

لاہورمیں شیعہ مسلمانوں کےایک جلوس پر کئے گئے تین خود کش حملوں کے نتیجے میں درجنوں جانیں ضایع ہوئی تھیں اور زخمی افراد کی تعداد 200 کے قریب تھی۔ ان واقعات کے بعد سے حکومت پرہر طرف سے دباؤ بڑھ گیا ہے جو پہلے ہی سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے اور متاثرین کی امداد کے لئے ناکافی اور ناقص اقدامات کے ضمن میں اندرونی اور بیرونی دیاؤ اور تنقید کا سامنا کر رہی ہے۔

ان حملوں سے پہلے ہی پاکستانی حکام نے کہا تھا کہ ملک جس کٹھن وقت سے گزر رہا ہے اس میں اگر دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ رونما ہوا تو عوام کے اندر پہلے سے پائی جانے والی مایوسی میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا اور عسکریت پسند معاشرے میں اور بھی غیر مقبول ہو جائیں گے۔

Neue Militäroffensive gegen Taliban in Pakistan
طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کے باوجود دہشت گردانہ حملوں کا سلسلہ جاریتصویر: picture-alliance/ dpa

گزشتہ روز جمعہ کو طالبان نے یورپ اور امریکہ پر حملے کی دھمکی دی۔ اس سے محض دو روز قبل واشنگٹن نے تحریک طالبان پاکستان کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی اپنی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ ملک کے شمال مغربی حصے میں القاعدہ سے گہرا تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کے نتیجے میں ان کا اپنے کنٹرول والے علاقے میں زور ٹوٹ گیا ہے۔ اب یہ انتہا پسند اپنی سرگرمیوں کو مذہبی رنگ دے کر ملک میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلا رہے ہیں۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ ’ فرقہ واریت پاکستان کے قیام سے ہی یعنی 62 سال سے پاکستان میں موجود ہے تاہم القاعدہ اور طالبان عناصر اب اسے ہوا دے رہے ہیں۔ ملک کا کہنا ہے دہشت گرد ملک کی نازک صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فرقہ ورانہ فسادات کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ رحمان ملک نے مزید حملوں سے خبردار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ القاعدہ اور شعیہ مسلمانوں کی مخالف سب سے زیادہ تشدد پسند سنی مسلم تنظیم لشکر جھنگوی ہے جس کی گہری جڑیں صوبے پنجاب میں پائی جاتی ہیں۔رحمان ملک کے بقول تحریک طالبان پاکستان، القاعدہ اور لشکر جھنگوی یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں اور ایک ہی تنظیم کا حصہ ہیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں