1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی پارلیمان میں بل کی منظوری پر ایردوآن کا سخت رد عمل

23 دسمبر 2011

فرانس کی پارلیمنٹ نے پہلی عالمی جنگ کے دوران سلطنت عثمانیہ کے ہاتھوں آرمینیائی باشندوں کے قتل عام سے انکار کے بل کی ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ اس بل میں آرمینیائی آبادی کی نسل کشی کا انکار جرم قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13Y1h
ترکی اور فرانس کے وزرائے خارجہتصویر: dapd

فرانسیسی پارلیمنٹ سے بل کی منظوری کے بعد ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے فرانسیسی حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ ترکی نے فرانس کے ساتھ اپنے فوجی تعلقات کو تقریباً منجمد کر دیا ہے۔

ترک وزیر اعظم نے فرانس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بل کی منظوری سے تعصب، نسل پرستی اور غیر ملکیوں سے نفرت کی سیاست کا پہلو سامنے آتا ہے۔ ترک وزیر اعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی دوروں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ ترک وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ فرانس کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کا وقت آ گیا ہے۔ ایردوآن نے واضح طور پر کہا کہ ان کے ملک کی تاریخ میں نسل کشی کا کسی طور ارتکاب نہیں کیا گیا اور وہ اس کو قطعی طور پر تسلیم نہیں کرتے۔

ایردوآن کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا کہ مستقبل میں ترکی فرانس کی جانب سے ترک فضائی حدود کے استعمال کی درخواست کو میرٹ پر منظور کرے گا اور ترک بندرگاہوں پر فرانسیسی فوجی جہازوں کو لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس کے علاوہ ترک وزیر اعظم نے جنوری میں دونوں ملکوں کی مشترکہ اقتصادی کمیٹی کی میٹنگ کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کیا ہے۔

ترک دارالحکومت انقرہ میں ایردوآن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس فیصلے سے اگلے صدارتی الیکشن کے دوران نکولا سارکوزی فرانس میں آباد آرمینیائی باشندوں کے ووٹ حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ سارکوزی کی حکمران جماعت سے ہی تعلق رکھنے والے ایک رکن نے آرمینیائی آبادی کی نسل کشی سے انکار کو جرم قرار دینے کا بل ایوان زیریں میں تجویز کیا تھا۔

پیرس سے فرانسیسی وزیر خارجہ الاں ژوپے کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں ترک وزیر اعظم کے فیصلوں پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کے مطابق ترکی ان کے ملک فرانس کا اسٹرٹیجیک پارٹنر ہے اور جی ٹوئنٹی سمیت شام کے بحران اور افغانستان میں اس نے نیٹو کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے فرانس کے ہم پلہ کام کیا ہے۔ اس صورت حال پر امریکہ نے فوری طور پر دونوں ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ باہمی افہام و تفہیم سے پیچیدگیوں کو رفع کرنے کی کوشش کریں۔ یہ امر اہم ہے کہ فرانس اور ترکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک ہیں۔

Armenien Frankreich Genozid Völkermord Vertreibung Denkmal in Eriwan Nicolas Sarkozy und Serge Sarkisian
آرمینیا کے دارالحکومت میں ہلاک ہونے والے لاکھوں باشندوں کی یاد میں بنائی گئی میموریلتصویر: AP

فرانس کی نیشنل اسمبلی نے اُس مسودہٴ قانون کی پہلی منظوری دے دی ہے جس کے تحت آرمینیائی باشندوں کے قتل عام کے انکار کو جرم تصور کرتے ہوئے کسی شخص کو ایک برس تک کی سزا دی جا سکے گی۔ اس کے علاوہ ایسے شخص کو 45 ہزار یورو تک جرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ ابھی اس بل کی منظوری فرانسیسی ایوان بالا اور پھر اس کی توثیق صدر سے ہونا باقی ہے۔آرمینیائی باشندوں کے مطابق سن 1915 سے سن 1916 تک جاری رہنے والے اس قتل عام میں مجموعی طور پر 1.2 ملین افراد کو ہلاک کیا گیا۔ تاہم ترکی اس قتل عام میں تین لاکھ آرمینیائی باشندوں کی ہلاکت کو تسلیم کرتا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں