1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیرمسلموں پر رمضان کی پابندیاں قابل مذمت ہیں، جامعۃ الازھر

23 اپریل 2022

رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بہت سے غیرمسلموں کو بھی کھانے پینے کے حوالے سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مصر کی مشہور علمی درسگاہ جامعۃ الازھر کے امام اعظم نے اس رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4AKqD
Vatikan 2019 | Ahmad al-Tayyib, Islamgelehrter, Scheich der Azhar
تصویر: Massimiliano Migliorato/Catholic Press Photo/dpa/picture-alliance

مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں دنیائے اسلام کی قدیم ترین علمی درس گاہ جامعۃ الازھر کے امام اعظم شیخ محمد احمد طیب کے مطابق ماہ صیام کے دوران غیر مسلموں پر کھانے کی پابندیاں عائد کرنا اسلام سے مطابقت نہیں رکھتا۔ مصری امام اعظم کا یہ بیان ملک کے آن لائن اخبار 'مصری اسٹریٹس‘ کی اس خبر کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے مطابق قاہرہ کے ایک ریستوران نے شام کی افطاری سے قبل دو مسیحی خواتین کو کھانا پیش کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ایسا رویہ نہ صرف مصر بلکہ دنیا کے کئی دیگر مسلم ممالک میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ رمضان کے دوران کھانے پینے کی زیادہ تر دکانیں بند کر دی جاتی ہیں اور کھانا طلب کرنے پر بھی بعض اوقات انکار کر دیا جاتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ سبھی کا روزہ ہو، یا سبھی مسلمان ہی ہوں، لہذا ایک مخصوص طقبے کے لیے کھانے کی دکانیں اور ریستوران کھلے رہنے چاہئیں۔

مسلمان مسافر، بیمار، بوڑھے افراد یا پھر خواتین کو اپنے مخصوص ایام کے دوران روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے۔ ان حالات میں ایسے مسلم افراد کو بھی کھانے کے حوالے سے مشکلات درپیش رہتی ہیں۔

BdTD | Syrien
تصویر: Omar Haj Kadour/AFP/Getty Images

شیخ محمد احمد طیب نے مسیحی خواتین کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کو ''مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ روزہ دار مسلمانوں کو دن کے وقت غیر مسلموں کے کھانے پینے سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو اپنے آپ سے یہ سوال کرنا ہو گا کہ کیا وہ ایسی ہی پابندیاں ان بچوں پر بھی عائد کریں گے، جن کی عمر کم ہے اور ابھی ان پر روزہ فرض نہیں ہے؟

قبطی آرتھوڈوکس پوپ تواضروس الثانی نے بھی گزشتہ جمعرات کے اس واقعے پر تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے فیس بک پر شائع ہونے والے ایک بیان میں رمضان المبارک کے دوران مصر میں قبطی آرتھوڈوکس مسیحیوں پر کئی حملوں کی روشنی میں بقائے باہمی کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

مصر میں سب سے بڑی مسیحی برادری آرتھوڈوکس قبطی ہیں۔ وہ اپنی شروعات کا سلسلہ  مارک المبشر سے جوڑتے ہیں۔ مصر کے تقریباً 100 ملین نفوس میں قدیم مشرقی کلیسیا کے ان ارکان کی معلومہ تعداد آٹھ سے بارہ ملین کے درمیان  ہے۔ رومن کیتھولک چرچ کے مصر میں تقریباً 20 ہزار پیروکار ہیں۔

 ا ا / ع ح (کے این اے، ایجپشیئن اسٹریٹس)