1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیرملکی افواج کےانخلاء کے آغاز کا خیر مقدم کرتے ہیں، طالبان

28 اپریل 2021

طالبان عسکریت پسندوں نے نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ مِلر کے اُس بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کا عمل یکم مئی سے شروع ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/3sfw9
Katar Taliban Friedensgespräche
تصویر: Ibraheem al Omari/REUTERS

طالبان عسکریت پسندوں نے افغانستان سے بین الاقوامی فوج کے انخلاء کا خیر مقدم کیا ہے۔ طالبان کی طرف سے امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ مِلر کی طرف سے اتوار 25 اپریل کو افغان دارالحکومت کابل میں دیے گئے اُس بیان کی پذیرائی کی ہے جس میں جنرل اسکاٹ ملر نے کہا تھا کہ انخلاء کا عمل یکم مئی سے شروع ہو جائے گا۔

طالبان کی ویب سائٹ پر پیر اور منگل کی درمیانی شب شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں طالبان عسکریت پسندوں نے تحریر کیا، ''انخلاء کا یہ اعلان قابل تعریف ہے۔‘‘ اس آرٹیکل میں مزید درج ہے، ''افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی جنگ کی بنیادی وجہ ہے۔ اب ہمیں یہ خوش امیدی ہوئی ہے کہ غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان کا تنازعہ ختم ہو جائے گا اور مستقبل میں افغان شہری پُر امن طریقے سے زندگی گزار سکیں گے۔‘‘

روس کی میزبانی میں افغان امن مذاکرات، کیا کچھ داؤ پر ہے؟

امریکا کا اعلان

امریکا کی طرف سے گرچہ رواں مہینے یعنی اپریل کے وسط میں اعلان کیا گیا تھا کہ امریکی فورسز کے انخلاء کے منصوبے کے تحت ہندوکش کی ریاست افغانستان سے اس سال 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجیوں کو ان کے ملک واپس بلا لیا جائے گا۔ اس کے بعد مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے بھی عشروں سے جنگ زدہ اس ملک سے اپنی فوجیں واپس بلا لینے کا اعلان کر دیا تھا۔امريکا اور طالبان کی امن ڈيل کا ايک سال، اب تک حاصل کيا ہوا؟

Austin Scott Miller Nato-Oberbefehlshaber in Afghanistan
امریکی جنرل اسکاٹ مِلر۔تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hossaini

دریں اثناء چار جولائی ہی کو فوجی انخلا، عمل میں لانے کے موضوع پر بھی بحث ہوئی۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ہی امریکا نے طالبان کے ساتھ یکم مئی تک اپنے فوجی واپس بلا لینے پر اتفاق کیا تھا اور اس سلسلے میں باقاعدہ ایک معاہدے پر قطری دارالحکومت دوحہ میں دستخط ہوئے تھے۔

طالبان کا پیغام

بُدھ کو طالبان کی طرف سے سامنے آنے والے بیان کو امریکا کے لیے ایک پیغام سمجھا جا رہا ہے۔ جس میں طالبان ایک بار پھر امریکا کو باور کرا رہے ہیں کہ دوحہ معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے، خاص طور سے افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلاء کے طے شدہ وقت کی مکمل پابندی کی جانا چاہیے۔

امن مذاکرات میں تعطل، پاک افغان تعلقات پر اثر انداز

قبل ازیں طالبان نے اعلان کیا تھا کہ اگر امریکا نے اپنی افواج کے انخلاء کی طے شدہ تاریخ یکم مئی کی خلاف ورزی کی تو وہ اس کے خلاف تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔ اس دھمکی آمیز بیان کے پس منظر میں طالبان کی طرف سے بین الاقوامی فوجی دستوں اور دیگر غیر ملکی اداروں پر ممکنہ نئے حملوں کے خوف کے سبب بہت سے غیر ملکی پہلی مئی سے پہلے افغانستان سے چلے گئے ہیں۔

Katar Doha | Mike Pompeu, US-Außenminister & Abdul Ghani Baradar, Taliban
نومبر 2020 ء میں دوحہ منعقدہ امن مذاکرات۔تصویر: Patrick Semansky/AP Photo/picture alliance

امن مذاکرات غیر یقینی

گزشتہ سال ستمبر سے خلیجی امارات قطر میں کابل حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرت جاری ہیں تاہم کابل میں افغان حکومت اور طالبان کے مابین ہنوز غیر یقینی صورتحال پائی جاتی ہے۔ حالیہ دنوں میں ان دونوں کے مابین مذاکرات کا سلسلہ رک گیا تھا۔ کئی دہائیوں سے جنگ اور عدم استحکام سے دو چار اس ملک میں تشدد بدستور جاری ہے۔

ک م / ا ب ا (ڈی پی اے)