1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غدار نہیں ملک کے لیے خدمات سرانجام دی ہیں، مشرف

4 دسمبر 2019

جنرل مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سن دو ہزار تیرہ سے زیر سماعت ہے اور کسی نہ کسی وجہ سے مسلسل التوا کا شکار ہوتا آیا ہے۔ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے کیس کی حتمی تاریخ پانچ دسمبر مقرر کر رکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/3UCie
Pervez Musharraf 2013
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف چند روز پہلے ایک بار پھر دبئی کے ہسپتال میں داخل ہوگئے۔ ہسپتال سے اپنے وڈیو بیان میں پرویز مشرف نے کہا ہے کہ سنگین غداری کیس میں ان کے ساتھ  زیادتی ہو رہی ہے، اور انصاف کا تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے۔
انہوں نے کہا کہ مقدمے میں ان کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن ان کے پاس آئے اور دیکھ لے کہ ان کی طبیعت کیسی ہے۔

انہوں نے سنگین غداری کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس بالکل بے بنیاد ہے۔  انہوں نے کہا، "میں نےاس ملک کے لیے بہت خدمات سرانجام دی ہیں۔ جنگیں لڑا ہوا ہوں۔ ملک کی خدمات دس سال کی ہیں۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں یہ بے بنیاد ہیں۔‘‘
سوشل میڈیا  پر مشرف کے ویڈیو بیان پر بعض لوگوں نے ان کی صحت کے لیے دعا کی اور ان کے عروج اور زوال پر تبصرے کیے۔ 


قانونی ماہر ریما عمر نے کہا کہ اس کیس میں بظاہر تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کو اپنی مرضی کے وکیل کا حق ہونا چاہیے۔

سنگین غداری کیس کا آغاز سابق وزیراعظم نواز شریف کی حکومت میں ہوا۔  اس کیس میں جنرل مشرف ایک دن بھی جیل نہیں گئے اور بعد میں انہیں ملک سے نکلوا لیا گیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق جنرل مشرف کے احتساب پر نواز شریف اور ملک کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان  اختلافات سابق وزیراعظم کو اقتدار سے علیحیدہ کرنے کی اہم وجہ سمجھی جاتی ہے۔ 

اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 28 نومبر کو اپنے حکم میں کہا تھا کہ سابق صدر 5 دسمبر تک اپنا بیان ریکارڈ کرا دیں ورنہ اس کے بعد عدالت مزید مہلت نہیں دے گی۔

پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت نے اس کیس میں خصوصی عدالت کا فیصلہ روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں