1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کی اہلیہ کا نقاب، الجیرین کیوں خوش ہیں؟

25 اگست 2018

وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری کے دوران ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سب کی توجہ کا مرکز تھیں۔ ان کے نقاب پر پاکستان کے متعدد حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی گئی لیکن الجزائر میں ان کے لباس کی تعریف کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/33jza
Pakistan Premierminister Imran Khan und Ehefrau Bushra Maneka
تصویر: PTI Social Media Team

پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں ان کی اہلیہ بشری بی بی نے اپنا چہرہ سفید رنگ کے نقاب سے ڈھانپا ہوا تھا۔ اس خاص قسم کے نقاب کو شمالی افریقی ممالک میں الحايك کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ الجزائر کی خواتین کا یہ روایتی لباس بھی ہے۔

پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی اپنی اہلیہ کے ساتھ تصویر جب الجزائر کے سوشل میڈیا تک پہنچی تو اسے کافی پذیرائی حاصل ہوئی۔ الجزائر کے سوشل میڈیا صارفین نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ پاکستانی وزیراعظم کی اہلیہ نے تقریب حلف برداری کے دوران ان کا روایتی لباس پہن رکھا تھا۔

Algerien verschleierte Frauen
تصویر: picture-alliance/dpa

 الحايك ہلکے سفید رنگ کا ایک مکمل لباس ہے، جو عمومی طور پر اون یا پھر  ریشم کا بنایا جاتا ہے جبکہ آنکھوں کے علاوہ چہرے کو ڈھانپنے کے لیے سفید رنگ کا ایک الگ ٹکڑا استعمال کیا جاتا ہے۔

الجزائر میں عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے نمائندے خاتم غندیر نے اس حوالے سے لکھا، ’’الجزائر کی خواتین کا روایتی لباس، جسے برسوں پہلے پہننے کی روایت ختم ہو گئی تھی، اب عمران خان کی تقریب حلف برداری میں نظر آیا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم کی اہلیہ نے الجیرین لباس پہن رکھا تھا۔‘‘

Algerien verschleierte Frauen
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Bensalem

اسی طرح الجزائر میں کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان علاقوں کی تفصیلات بھی فراہم کیں، جہاں ابھی تک یہ لباس تیار کیا جاتا ہے۔ ماضی میں الجزائر کی زیادہ تر خواتین گھر سے نکلنے کے وقت الحايك ہی پہنا کرتی تھیں۔

Algerien verschleierte Frauen
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Bensalem

نشریاتی ادارے العربیہ کے مطابق اسی کی دہائی کے اواخر اور نوے کی دہائی کے آغاز میں الحايك الجزائر سے غائب ہونا شروع ہو گیا تھا۔ سیاسی، مذہبی اور معاشرتی وجوہات کی بنا پر اس روایتی لباس کی جگہ اسکارف یا حجاب نے لے لی تھی۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا، ’’ہمیں دوبارہ اس شان و شوکت والے لباس کو بحال کرنا ہوگا، یہ ہماری روایات کا امین ہے۔‘‘