1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کا جلسہ: کشمیری قوم پرست ناراض

عبدالستار، اسلام آباد
13 ستمبر 2019

مظفر آباد میں وزیراعظم عمران خان کے جلسہ عام پر متنازعہ علاقے کو خود مختاری دینے کے حامی قوم پرست کشمیری چراغ پا ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت اس طرح کے جلسے کر کے حق خود ارادیت کی تحریک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3PYeb
Pakistan | Solidaritätskundgebung Kaschmir
تصویر: picture alliance/AP Photo//B.K. Bangash

پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے آج کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظفر آباد میں ایک جلسے سے خطاب کیا، جس پر پاکستان کے زیر اتنظام کشمیر میں قوم پرست سیاسی جماعتیں شدید تنقید کر رہی ہیں۔ قوم پرست جماعتوں کے حامیوں نے آج مظفر آباد میں عمران خان کے جلسے گاہ سے دور مظاہرے کرنے کی بھی کوشش کی۔

ذرائع کے مطابق اس کوشش  پر کچھ سیاسی کارکنان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ مظاہرے کی کوشش کرنے والی جماعتیں کشمیر کی خودمختاری کا پرچار کرتی ہیں۔ خودمختاری کے اس مقصد کو مزید بڑھانے کے لیے بارہ سے زائد کشمیری قوم پرست اور ترقی پسند جماعتوں کا ایک اتحاد پیپلز نیشل الائنس کے نام سے بھی حال ہی میں بنا ہے، جو الحاق کا موقف رکھنے والی جماعتوں کے سخت مخالف ہے۔

Pakistan Kaschmir Protest & Unruhen in Lahore
تصویر: Reuters/M. Raza

اس اتحاد کے مرکزی ترجمان میر افضال سہلریا نے عمران خ٘ان کے جلسے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "یہ جلسہ کشمیریوں سے یکجہتی کے نام پر ایک مذاق ہے، جو کام مودی نے ابھی کیا وہ پاکستان نے گلگت بلتستان میں اسِٹیٹ سبجیکٹ رول کو ختم کر کے بہت پہلے کیا اور وہاں غیر مقامی افراد کو جائیداد خریدنے اور کاروبار کرنے کی اجازت دی۔ عمران خان جلسہ کر کے یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ کشمیری الحاق پاکستان کے حامی ہیں لیکن کشمیریوں کی جو جدوجہد ہے وہ حق خود ارادیت کے لیے ہے۔ یہ الحاق پاکستان کی لڑائی نہیں بلکہ دو کروڑ کشمیریوں کی خودمختاری کی لڑائی ہے۔ اس جلسے سے عمران خان مودی کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ نئی دہلی اٹوٹ انگ کی رٹ لگائے رکھے اور پاکستان الحاق کا راگ الاپتا رہے گا۔"

واضح رہے کہ پاکستان کے زیر اتنطام کشمیر میں تقریباً تمام قومی دھارے کی جماعتیں بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام متنازعہ ریاست کے دونوں حصوں کا پاکستان سے الحاق چاہتی ہیں لیکن کشمیری قوم پرست جماعتیں نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں کو قابض سمجھتی ہیں اور وہ ایک خود مختار کشمیر پر یقین رکھتی ہیں، جو نہ بھارت کا حصہ ہو اور نہ پاکستان کا۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ کسی جہاد یا پراکسی وار کے ذریعے حل نہیں ہو گا،"ہمارے خیال میں بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کو آگے آنا چاہیے اور اس جنجگوآنہ صورتحال سے خطے کو نکالنا چاہیے اور وہ اسی صورت ممکن ہے جب کشمیر کو خود مختار بنایا جائے اور بھارت اور پاکستان کشمیر کے نام پر جو اربوں ڈالرز خرچ کر رہے ہیں وہ اپنی عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے لگائیں۔"

باغ سے تعلق رکھنے والے یونائیڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے جنرل سیکریڑی سردار اشتیاق حسین کا کہنا ہے، ''اگر ہم آزاد کشمیر میں پاکستانی سیاسی جماعتوں کو سیاست کرنے سے نہیں روک سکتے تو پھر بھارت کو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ کانگریس اور دوسری سیاسی جماعتوں کو کشمیر میں سیاست کرنے سے روکے۔

Indien Kaschmir-Konflikt l Stadt Srinagar
تصویر: picture-alliance/Xinhua/J. Dar

انہوں نے عمران خان کے جلسے پر اپنی رائے دیتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، " عمران خان کے جلسے کا مقصد کشمیر کی تقسیم کے لیے راہ ہموار کرنا ہے اور عوامی حمایت حاصل کرنا ہے۔ وہ امریکا میں کشمیر کو سودا کر کے آ گیا ہے۔ اسی لیے مودی نے یہ اقدام اٹھایا اور یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ نعرے کل پاکستان کی قومی اسمبلی میں پاکستان کے سیاست دانوں نے لگائے ہیں۔ تو یہ جلسہ کشمیر کی تقسیم کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے لیکن کشمیری کبھی بھی اپنے خطے کی تقسیم برداشت نہیں کریں گے۔"

 سردار اشتیاق حسین کا کہنا تھا کہ عمران خان اور پاکستان کے دوسرے سیاست دان الحاق کی سیاست کرتے ہیں اور کشمیریوں کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرتے ہیں، "ہم عمران خان اور پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے اس نظریے کو نہیں مانتے۔ ہمارے لیے کشمیر ایک جغرافیائی وحدت ہے اور اس میں رہنے والے مسلمان، ہندو، بدھ مت والے اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کو برابر کا حق حاصل ہے۔ ہم کشمیر کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔"

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں انتخابات میں کوئی سیاسی جماعت یا فرد اس وقت تک حصہ نہیں لے سکتے جب تک وہ الحاق پاکستان کا حلف نامہ نہ جمع کرائیں۔ افسر شاہی اور دوسرے اہم اداروں کے لوگوں کو بھی یہ حلف نامہ جمع کرانا پڑتا ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کام کرنے والی قوم پرست جماعت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ الحاق اس فلسفے کے سخت خلاف ہے اور اسی لیے یہ انتخابی سیاست سے دور بھی رہتی ہے۔

سیاسی مبصرین کے خیال میں اس جماعت کے مرحوم رہنما مقبول بٹ کو پاکستان اور بھارت کے زیر اتنظام کشمیر میں سب سے مشہور اور قابل احترام رہنما سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کام کرنے والی اس قوم پرست جماعت کے ڈپٹی سیکرِٹری جنرل ساجد صدیقی کا دعوٰی ہے کہ عمران خان کے جلسے اور الحاق کی باتوں سے مودی کو فائدہ ہو گا، "یہاں ہر پاکستانی سیاست دان الحاق کی بات کر رہا ہے۔ پاکستان کی آرمی نے چھ ستمبر کو الحاق کا دن منایا اور آج عمران خان بھی جلسے کر کے الحاق کے بیانیے کو مضبوط کر رہے ہیں۔ گو کہ انہوں نے حق کودارادیت کی بات کی ہے لیکن در حقیقت کو وہ اسٹیبلشمنٹ کے بیانیے کے حامی ہے، جو الحاق کی وکالت کرتا ہے۔ ہمیں اقوام متحدہ کی قرار داد نے جو حق خو د ارادیت کا حق دیا ہے، بات صرف اس پر ہونی چاہیے۔ کشمیر کا فیصلہ پاکستان، بھارت یا کسی اور کو نہیں کرنا بلکہ خود کشمیریوں کو کرنا ہے۔ لہذا پاکستان بھی ہماری جان چھوڑے اور بھارت بھی اپنا غاصبانہ قبضہ ختم کرے اور ہمیں اپنا راستہ خود منتخب کرنے کا حق دیا جائے۔"

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں