1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علیحدہ خلائی اسٹیشن کی تعمیر، چین نے تاریخی قدم اٹھا لیا

29 اپریل 2021

چین نے خلا میں اپنے ایک علیحدہ اسٹیشن کی تعمیر کے لیے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اپنا اولین ماڈیول خلا کی طرف روانہ کر دیا ہے۔ چین کی خواہش ہے کہ اس اسٹیشن کی تعمیر اگلے سال کے آخر تک مکمل ہو جائے۔

https://p.dw.com/p/3sk8m
China Animation der geplanten Raumstation
تصویر: Tingshu Wang/REUTERS

چین دنیا کی سب سے بڑی خلائی طاقت بننے کی خواہش رکھتا ہے اور اس سفر میں اس نے آج 29 اپریل کو ایک اور کامیابی حاصل کر لی ہے۔ چین آئندہ برس کے ختم ہونے سے پہلے پہلے اپنا ایک الگ خلائی اسٹیشن 'تیان گونگ‘ (آسمانی محل) تعمیر کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے تحت لانگ مارچ نامی سب سے بڑا چینی راکٹ 'تِیان ہے‘ نامی مرکزی ماڈیول کو لے کر آج جمعرات کو خلائی سفر پر روانہ ہو گیا ہے۔

China Wenchang Spacecraft Launch Site | Raketenstart
تصویر: Ju Zhenhua/Xinhua/picture alliance

جو ماڈیول آج خلا میں بھیجا گیا، اس میں مستقبل کے اس مستقل چینی خلائی اسٹیشن کے عملے کے تین ارکان رہ سکیں گے۔ یہ مشن چین کے جنوبی جزیرے ہائینان پر قائم خلائی مرکز سے اپنے سفر پر روانہ ہوا۔ جس وقت یہ خلائی راکٹ بھیجا گیا، اس وقت چینی وزیراعظم لی کیچیانگ کئی دیگر فوجی اور سویلین اعلیٰ عہدیداروں کے ہمراہ بیجنگ کے خلائی کنٹرول سینٹر میں موجود تھے۔ چینی وزیراعظم کا اس موقع پر تمام اسٹاف کو مبارکباد کا پیغام دیتے ہوئے کہنا تھا، ''اس راکٹ کی لانچنگ سائنس، ٹیکنالوجی اور ایرو اسپیس میں ایک طاقتور ملک کی تعمیر کے لیے ایک سرکردہ پراجیکٹ کے آغاز کی نمائندگی کرتی ہے۔‘‘

اب آئندہ کیا ہو گا؟

اس مرکزی ماڈیول میں خلاء بازوں کی رہائش کے ساتھ ساتھ زندگی کے لیے معاون سامان موجود ہے۔ ابھی مزید  دو ماڈیول خلاء میں بھیجے جائیں گے، جہاں عملہ سائنسی تجربات کرے گا۔ اسی طرح چار مشنز کے ذریعے کارگو سپلائی شپمنٹس اور عملے کے اراکان کو بھیجا جائے گا۔ اندازوں کے مطابق اگلے دو راکٹ مئی میں بھیجے جا سکتے ہیں، جو کارگو سامان لے کر جائیں گے۔ جس مشن کے ذریعے عملے کو بھیجا جائے گا، وہ جون میں روانہ کیا جائے گا۔ 

China Modell der geplanten Raumstation
تصویر: WANG ZHAO/AFP

اس خلائی اسٹیشن پر تقریبا دس سال تک تین اراکان ہر وقت موجود رہیں گے اور خلاء بازوں کی تعیناتی تقریبا چھ ماہ کے لیے ہوا کرے گی۔ ابھی بارہ خلاء بازوں کو تیان گونگ پر رہنے کے لیے تربیت فراہم کی گئی ہے، جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

تیان گونگ اور آئی ایس ایس میں فرق

چین کے اس خلائی اسٹیشن کی شکل ٹی کی طرح کی ہو گی اور اس کے تینوں ماڈیولز کا وزن تقریبا چھیاسٹھ میٹرک ٹن ہو گا۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو تیان گونگ انٹریشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) سے کافی چھوٹا ہو گا۔ آئی ایس ایس کا وزن تقریبا چار سو بیس ٹن ہے۔ تاہم چینی خلائی اسٹیشن کو وسعت دی جا سکتی ہے اور مجموعی طور پر اس کے ماڈیولز کی تعداد چھ کی جا سکتی ہے۔ اس کا فی الحال سائز امریکی سکائی لیب اسپیس لیبارٹری جتنا ہے، جو انیس سو ستر کی دہائی میں بھیجی گئی تھی یا پھر سوویت دور کے میر خلائی اسٹیشن کے برابر، جو انیس سو چھیاسی سے دو ہزار ایک تک فعال رہا تھا۔

چین نے اس منصوبے کا آغاز سن انیس سو بانوے میں کیا تھا۔ اس وقت چین کو اس منصوبے کا تنہا آغاز کرنا پڑا تھا کیوں کہ امریکی اعتراضات کے بعد اسے آئی ایس ایس مشن سے نکال دیا گیا تھا۔ واشنگٹن حکومت کا دعویٰ تھا کی چینی خلائی پروگرام انتہائی خفیہ ہونے کے ساتھ ساتھ فوج کے ساتھ بہت ہی زیادہ منسلک ہے۔

آئی ایس ایس کو امریکا، روس، کینیڈا، یورپ اور جاپان کے تعاون سے چلایا جا رہا ہے اور اس کی مدت سن دو ہزار چوبیس میں ختم ہو رہی ہے۔ تاہم ناسا کا کہنا ہے کہ سن انیس سو اٹھانوے میں لانچ کیا جانے والا یہ اسٹیشن سن دو ہزار اٹھائیس کے بعد تک کام جاری رکھ سکتا ہے۔

China Modell der geplanten Raumstation
تصویر: WANG ZHAO/AFP

جب آئی ایس ایس کام کرنا بند کر دے گا تو زمینی مدار میں صرف تیان گونگ واحد خلائی اسٹیشن باقی بچے گا۔ چین نے ابھی تک کوئی ایسا واضح منصوبہ پیش نہیں کیا کہ وہ بین الاقوامی تعاون سے یہ خلائی اسٹیشن چلانا چاہتا ہے لیکن چین کے مطابق اس کے دروازے غیرملکی تعاون کے لیے کھلے ہیں۔ یورپی خلائی ایجنسی پہلے ہی اپنے خلاء باز چین میں تربیت کے لیے بھیج چکی ہے تاکہ چینی اسٹیشن پر مل کر کام کیا جا سکے۔

ا ا / ا ب ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)