علیحدگی پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں چار بھارتی فوجی ہلاک
18 فروری 2019بھارتی زير انتظام کشمير ميں عليحدگی پسندوں کے ساتھ ايک مسلح جھڑپ کے دوران کم از کم چار بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں بھارتی فوج کا ایک ميجر بھی شامل ہے۔ اس جھڑپ ميں ايک اور بھارتی فوجی اور ايک شہری زخمی بھی ہوئے اور دونوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق عليحدگی پسندوں کی موجودگی کے بارے ميں ایک خفیہ اطلاع ملنے پر آج پیر کی صبح ضلع پلوامہ ميں ايک گاؤں کو گھيرے ميں لے کر وہاں تلاشی کا آغاز کیا گیا تو وہاں چھپے علیحدگی پسندوں نے سکیورٹی فورسز پر شدید فائرنگ شروع کر دی۔ اسی فائرنگ کے نتیجے میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت ہوئی۔ پوليس نے بتايا ہے کہ فائرنگ کا تبادلہ اب رک چکا ہے تاہم علاقے ميں تلاشی کا کام اب بھی جاری ہے۔
یہ جھڑپ ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب ضلع پلوامہ ميں ہی جمعرات 14 فروری کو ایک کشمیری نوجوان کی طرف سے بھارتی فوج کے ایک قافلے پر خودکش کار بم حملے ميں کم از کم بياليس بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد سے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔
بھارت نے پلوامہ میں ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتے ہوئے اس کا بھرپور جواب دینے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ دوسری طرف اسلام آباد حکومت کا موقف ہے کہ واقعے کی تفتیش کیے بغیر بھارت اس کا الزام پاکستان پر عائد کرنے سے باز رہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے یہ بھارت کی ’’جانی پہنچانی حکمت عملی اور بیانات‘ کا ہی حصہ ہے۔
تناؤ میں اضافہ، دونوں ممالک نے اپنے سفیر واپس بلا لیے
دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے تناظر میں پاکستان نے بھارت سے اپنے سفير کو واپس بلا ليا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فيصل نے آج پير کی صبح ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے پيغام ميں لکھا کہ بھارت ميں پاکستانی ہائی کمشنر کو مشاورت کے ليے واپس بلا ليا گيا ہے۔ بھارت نے بھی پچھلے ہفتے پاکستان سے اپنے سفير کو واپس بلا ليا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم جموں کشمیر کے خطے پر دونوں ممالک ہی اپنا حق جماتے ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں 1990ء کی دہائی سے علیحدگی پسندوں کی طرف سے بھارتی حکومت کے خلاف جاری مسلح جدوجہد کے نتیجے میں اب تک 70 ہزار سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
ا ب ا / ع س (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)