1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب ملکوں میں حکومت مخالف احتجاجات کا سلسلہ

16 اپریل 2011

شمالی افریقہ کے ملک تیونس سے عوامی تحریک اور پھر انقلاب کا سلسلہ مصر سے ہوتا ہوا اب شام، اردن، بحرین اور یمن میں سرایت کر چکا ہے۔ ایسی حکومت مخالف تحریکوں کی بازگشت سعودی عرب میں بھی سنائی دے رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/10ugL
تصویر: picture alliance/abaca

عرب دنیا میں سیاسی بےچینی کی صورت حال پیدا ہوئے اب چار ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے۔ تیونس اور مصر میں کامیاب عوامی تحریکوں کے اثرات دیگر عرب ملکوں میں پیدا ہو چکے ہیں۔ ان تحریکوں کے اقتصادی اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔

Jemen Demonstration gegen die Regierung in Sanaa
یمن میں حکومت مخالف تحریک میں شریک ایک شخصتصویر: picture alliance/dpa

عرب ملک شام کے طول و عرض میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف تحریک کا سلسلہ اس جمعہ کے بھی جاری رہا۔ بشمول کرد آبادی کے تمام بڑے شہروں میں ہزاروں افراد نے سیاسی آزادیوں اور اصلاحات کے حصول کے لیے مظاہروں میں شرکت کی۔ اس جمعہ کو شام کے اندرعوامی تحریک میں مزید شدت کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر محسوس کیا گیا۔ لوگوں نے مظاہروں میں آزادی کے نعرے بلند کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

لیبیا میں تو حکومت مخالفین نے حکومتی کریک ڈاؤن کے جواب میں ایک مسلح جدوجہد کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس تحریک کو عالمی سطح پر بھی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔ لیبیا کے باغیوں کی عملی مدد کے لیے بحر اوقیانوس کے ممالک کے دفاعی اتحاد کی تنظیم نیٹو کے جنگی ہوائی جہاز بھی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ دوسری جانب حکومتی فوج نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر اپنی گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

اردن میں بھی حکومت مخالف ایک ریلی کو پولیس کی کارروائی کا نشانہ بننا پڑا۔ اس میں کم از کم بیس افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کا تعلق انتہاپسند مسلمانوں کے گروہ سے تھا اوران کی ہمدردیاں القاعدہ کے ساتھ بیان کی جاتی ہیں۔

Bahrain Proteste Unruhen Demonstrationen März 2011
خلیجی ریاست بحرین میں حکومت مخالف عوامی ریلیتصویر: AP

اسی طرح سعودی عرب میں بھی شاہ عبداللہ کی حکومت کے خلاف سینکڑوں شیعوں نے ایک ریلی میں حصہ لیا۔ سعودی عرب میں ہر قسم کے جلسے جلوسوں پر سخت پابندی عائد ہے۔ یہ جلوس سعودی عرب کے مشرقی حصے میں واقع شہر قطیف میں نکالا گیا۔ اس جلوس میں شرکاء خلیجی ریاست بحرین کی شیعہ آبادی کے ساتھ اظہار یک جہتی بھی کر رہے تھے۔ سعودی شاہ نے سماجی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے گزشتہ ماہ اربوں ڈالر کے کے خصوصی پیکیج کا بھی اعلان کیا تھا۔

یمن میں سیاسی تعطل کی فضا قائم ہے۔ صدر علی عبداللہ صالح نے ایک بارپھر اپنے مخالفین کو جھوٹوں اور ملک دشمن عناصر کا ٹولہ قرار دیا ہے۔ صدر صالح پر اقتدار کی منتقلی کا پریشر اندرون اور بیرون ملک سے بڑھ چکا ہے۔ اس مناسبت سے ان کی اپوزیشن سے جاری بات چیت تعطل کا شکار ہے۔ خلیجی ریاست بحرین میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد حکومت نے شیعہ اکثریتی آبادی کی تحریک کو بظاہر کرش کردیا ہے لیکن اندر پکتا لاوہ کسی وقت بھی بہہ سکتا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر سراں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں