1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی کردوں نے عرب علاقے تباہ کر دیے، ہیومن رائٹس واچ

شامل شمس
13 نومبر 2016

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ عراق کے شمال میں کردوں نے بڑی تعداد میں عربوں کے گھر مسمار کر دیے ہیں اور بعض اوقات ان کے دیہات کو بھی تباہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2SdLF
Kurden drängen IS im Sinjar-Gebirge zurück 20.12.2014
تصویر: Reuters/Massoud Mohammed

عراق کے شمال میں خود مختار کرد علاقے میں کردوں نے وسیع علاقے پر اپنا اثر و رسوخ قائم کر لیا ہے، تاہم یہاں بہت سے علاقے ایسے بھی ہیں جہاں عرب باشندے بھی بستے ہیں۔ شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف جنگ میں عراق کی حکومتی فورسز بھی بہت سے علاقوں پر قابض ہو چکی ہیں، اور سبھی بعض علاقوں پر اپنا حق جتاتے ہیں۔

عراقی حکومت اور کردوں کی علاقائی انتظامیہ دونوں ہی داعش کے خلاف ملک کے شمالی علاقوں میں مشترکہ کارروائیاں کر رہے ہیں، تاہم ان کے درمیان اعتماد کا فقدان پایا جاتا ہے، جس کی وجوہات تاریخی ہیں۔ کرد ان علاقوں میں عرصے سے آباد عربوں، جن کی مجموعی طور پر ملک میں اکثریت ہے، سے شاکی ہیں۔ سابق عراقی صدر صدام حسین کے دور میں کرد علاقوں میں بھی عربوں کا بے حد اثر و وسوخ تھا۔

اب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ان کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایک منظم طریقے سے غیر قانونی طور عرب باشندوں کی عمارتوں اور مکانات کو منہدم کیا جا رہا ہے، اور بعض دفعہ تو ان کے پورے دیہات بھی اجاڑ دیے گئے ہیں۔

ایچ آر ڈبلیو کے مطابق کردوں کی ان کارروائیوں سے کرکوک اور نینوا میں سترہ دیہات اور قصبے متاثر ہوئے ہیں۔

تنظیم کے مطابق سٹلائٹ امیجز سے ثابت ہوتا ہے کہ کہ کردوں کے قبضے میں باسٹھ مزید دیہات بھی متاثر ہوئے ہیں، تاہم زمین پر موجود شواہد کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ ان دیہات کی تباہی پر کوئی حتمی رائے نہیں دے سکتی۔

واضح رہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے کرکوک اور نینوا کے وسیع علاقوں پر سن دو ہزار چودہ میں قبضہ کر لیا تھا۔ ان میں سے بہت سے علاقے داعش کے تسلط سے چھڑا لیے گئے ہیں اور کئی کو آزاد کرانے کے لیے فوجی کارروائی کی جا رہی ہے۔

عراقی فوج موصل کو بھی داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے فوجی مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کو کامیابیاں بھی حاصل ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عراق فوج اور کرد جنگ جوؤں کو داعش کی جانب سے مختلف علاقوں میں اب بھی مزاحمت کا سامنا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید