1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: رشتہ داروں کی باقیات کی مقامی قبرستانوں میں منتقلی

14 ستمبر 2020

عراق میں کورونا کی وبا کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ اب لیکن لوگ کووِڈ انیس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی باقیات کو اپنے خاندانی قبرستانوں میں دوبارہ دفن کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3iRt2
Irak Najaf Coronavirus
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Khalil

محمد البہادی شدید گرمی میں صحرائی علاقے میں ایک مقام پر کھدائی کرتے ہوئے اپنے والد کی باقیات تک پہنچے ہیں۔ 49 سالہ البہادی کے مطابق، ''اب بالآخر یہ اپنے لوگوں میں شامل ہو سکیں گے۔ اس پرانے قبرستان میں جہاں ہمارے خاندان کے دیگر لوگ دفن ہیں۔‘‘

کورونا وائرس: روایات کا خوف سے تصادم

کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کے لیےتدفین کی جگہ بھی نہیں

اس جگہ سے البہادی کے والد کی باقیات کو ایک نئے کفن میں لپیٹا جا رہا ہے۔ عراق میں حکومت کی جانب سے کووِڈ انیس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین سے متعلق ضوابط میں نرمی کے بعد عراقی شہری اپنے قریبی رشتہ داروں کی تدفینِ نو میں مصروف ہیں۔ کووِڈ انیس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کو ابتدا میں خصوصی مقامات پر دفن کیا گیا تھا۔ جب کہ لوگوں کو سختی سے منع کیا گیا تھا کہ وہ ہلاک شدگان کی تدفین عام قبرستانوں میں نہ کریں۔

نجف شہر میں حکومت کی جانب سے کورونا وائرس قبرستان کے نام سے تدفین گاہیں قائم کی گئی تھیں، جہاں خصوصی لباس پہنے رضاکار ایسے افراد کی تدفین کا کام سرانجام دیتے تھے۔ ان قبروں کے درمیان پانچ میٹر کا فاصلہ رکھا جاتا تھا۔ تدفین کے وقت فقط ایک رشتہ دار کو اجازت ہوتی تھی کہ وہ عموماﹰ نصف شب کو کی جانے والی تدفین کے موقع پر موجود ہو۔ 

یہ بات اہم ہے کہ اس قبرستان میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے علاوہ مسیحیوں کو بھی دفن کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم ستمبر کی سات تاریخ کو حکام نے اعلان کیا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کو ان کے رشتہ دار عام قبرستانوں میں دفن کر سکتے ہیں۔ اسی طرح ایسے ہلاک شدگان کی تدفین نو کی اجازت بھی دی گئی تھی۔

البہادی کے مطابق یہ پہلا موقع تھا کہ ان کے خاندان کے کسی فرد کو گھر سے اتنے دور دفن کیا گیا۔ البہادی نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ تدفین باقاعدہ مذہبی طریقے سے کی گئی یا نہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ عراق مشرقِ وسطیٰ میں کووِڈ انیس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک تھا، جہاں مجموعی طور پر دو لاکھ اسی ہزار افراد میں اس وائرس کی تشخص کی گئی جب کہ اس وبا کے نتیجے میں ہونے والی مجموعی مصدقہ ہلاکتیں تقریباﹰ آٹھ ہزار تھیں۔

ستمبر کی چار تاریخ کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے کہا تھا کہ انسانی باقیات کو چھونے سے اس وائرس کی منتقلی کے امکانات خاصے کم دیکھے گئے ہیں۔