1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق جنگ، برطانوی فوجیوں کی گواہیاں شروع

ندیم گِل2 ستمبر 2013

عراق جنگ کے حوالے سے شہریوں پر تشدد اور ان کے قتل کے الزامات کی ایک انکوائری میں برطانوی فوجیوں کی جانب سے گواہی دینے کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ یہ سلسلہ آئندہ دو ماہ تک جاری رہے گا۔

https://p.dw.com/p/19a2f
تصویر: AFP/Getty Images

دو ماہ کے عرصے میں السویدی انکوائری کے سامنے تقریباﹰ 200 برطانوی فوجی پیش ہوں گے۔ اس انکوائری کا نام ان بیس عراقی شہریوں میں سے ایک کے نام پر رکھا گیا ہے جو 14مئی 2004ء کو مجر الکبیر کے علاقے میں ایک جھڑپ کے دوران یا اس کے بعد متنازعہ حالات میں ہلاک ہوئے۔ فوجیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے ان افراد پر تشدد کیا اور انہیں قتل کیا۔

یہ تفتیشی عمل گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد شروع ہوا ہے۔ اس میں بیانات قلمبند کرنے کا سلسلہ مارچ میں شروع ہوا تھا۔ تب سے لے کر جون تک 60 عراقی شہادتیں دے چکے ہیں۔ اس مقدمے کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ آیا ہلاک ہونے والے بیس عراقی شہری برطانوی فوجیوں کے بیان کے مطابق میدان جنگ میں مارے گئے یا ان کے رشتے داروں اور مقامی کمیونٹی کے الزامات کے مطابق انہیں زندہ پکڑنے کے بعد ایک برطانوی ملٹری کیمپ میں ہلاک کیا گیا۔

اس لڑائی کو ایک برطانوی چیک پوائنٹ ڈینی بوائے کا نام دیا گیا۔ یہ نجف میں امریکی فوجیوں اور شدت پسند مذہی رہنما مقتدیٰ الصدر کی مہدی ملیشیا کے درمیان جھڑپوں کے ایک روز بعد شروع ہوئی تھی۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں شیعہ مسلمانوں کے مقدس ترین مقام امام علی مسجد کو نقصان پہنچنے کے ایک روز بعد شروع ہوئی۔

Britische Soldaten bei Basra
برطانوی فوجیوں کا کہنا ہے کہ ہلاکتیں لڑائی کے دوران ہوئی تھیںتصویر: AP

نجف کے اس واقعے پر غیرملکی فوجیوں کے خلاف انتہائی غم و غصہ پایا جا رہا تھا۔ اس دوران مجر الکبیر کے قریب ایک سڑک پر برطانوی فوجیوں کے ایک قافلے اور مسلح شدت پسندوں کے درمیان لڑائی چھڑ گئی تھی۔

مقامی لوگوں نے لڑائی کے مقام سے متعدد شہریوں کی لاشیں اٹھائی تھیں۔ تاہم برطانوی فوجیوں نے ایک روز بعد قریبی فوجی اڈے کیمپ ابو ناجی سے مزید بیس لاشیں لواحقین کے حوالے کی تھیں۔

فوجیوں کا کہنا ہے کہ یہ بیس افراد لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔ ان کے مطابق لاشیں کیمپ میں اس بات کی تصدیق کے لیے لے جائی گئی تھیں کہ ان میں سے کوئی جون 2003ء میں مجر الکبیر میں پیش آنے والے ایک واقعے میں چھ برطانوی ملٹری پولیس کے اہلکاروں کی ہلاکت میں مطلوب مشتبہ افرد میں تو شامل نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غمزدہ رشتے داروں نے ان کے قتل کے افواہ پھیلا دی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی فوجیوں پر یہ الزامات ثابت ہوئے تو انہیں عراق جنگ کے دوران ’ڈھائے گئے بدترین مظالم‘ میں شمار کیا جائے گا۔