1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عدالت میں پیشی پر راؤ انوار گرفتار

عاطف توقیر
21 مارچ 2018

پاکستانی سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا ماڈل نقیب محسود کے ماورائے عدالت قتل کے ملزم معطّل پولیس افسر راؤ انوار عدالت میں پیش ہو گئے۔ عدالتی پیشی پر سپریم کورٹ کے حکم پر راؤ انوار کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ufs8
Pakistan Islamabad Urteil Korruptiosnprozess
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B.K. Bangash

معطّل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار بدھ کے روز سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ اس سے قبل گزشتہ کئی ہفتوں سے عدالت انہیں گرفتار کرنے اور عدالت میں پیش ہونے کے احکامات دی رہی تھی، تاہم راؤ انوار روپوش تھے۔

راؤ انوار کو گرفتار کیا جائے، پاکستانی سپریم کورٹ

کراچی کے ایس ایس پی راؤ انوار معطل، نام ای سی ایل میں شامل

کیا کراچی پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے؟

راؤ انوار کو 27 سالہ نقیب محسود کو ماورائے عدالت قتل کرنے کے مقدمے کے بعد ایس ایس پی ملیر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، جب کہ راؤ انوار روپوش ہو گئے تھے۔ 13 جنوری کو ایک مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں نقیب محسود کو قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ملک کے متعدد علاقوں میں مظاہرے شروع ہو گئے۔

پاکستانی چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس معاملے کے ازخود نوٹس کے تحت چلنے والے مقدمے کی کارروائی اس وقت عارضی طور پر معطّل کی، جب راؤ انوار پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ عدالت پہنچے۔

عدالتی بینچ کے سامنے پیشی پر راؤ انوار کے وکیل نے ضمانت کی درخواست دی، جسے چیف جسٹس نے مسترد کرتے ہوئے انوار کو گرفتار کر لینے کے احکامات دے دیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار سے بار بار کہا جاتا رہا ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہوں، تاہم انہوں نے تحفظ کی یقین دہانیوں کے باوجود عدالتی احکامات نظرانداز کیے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اس مقدمے کی تفتیش کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔ راؤ انوار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی کمیٹی میں خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور آئی بی کے اہلکاروں کو بھی شامل کیا جائے، کیوں کہ انہیں سندھ پولیس پر اعتماد نہیں ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ سوشل میڈیا ماڈل نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں بڑے عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جن میں ملک میں ماورائے عدالت قتل اور جعلی پولیس مقابلے پر تنقید کی جا رہی تھی۔