1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی مالیاتی بحران کے یورو اور ڈالر کی شرح تبادلہ پر اثرات

Rolf Wenken / شہاب احمد صدیقی23 مارچ 2009

زرمبادلہ کی منڈيوں ميں يورواورڈالر کی شرح تبادلہ ميں بہت زيادہ کمی بيشی ديکھنے ميں آئی۔ کئی دنوں تک ڈالر کے مقابلے ميں مسلسل گرتی ہوئی شرح کے بعد يورو کی قيمت ميں ايک ہی دن ميں چھ سينٹ کا اضافہ ہوگيا۔

https://p.dw.com/p/HI7N
ڈالر کی قدر میں مسلسل گروٹ دیکھی جا رہی ہےتصویر: AP

اس کی وجہ صرف مالياتی منڈيوں کی غير يقينی صورتحال ہی نہيں، بلکہ يہ بھی ہے کہ امريکی مرکزی بينک کے ہنگا می اقدامات کے بارے ميں شکوک مسلسل بڑھ رہے ہيں اوران کی وجہ سے ڈالر کمزور ہو رہا ہے۔

پچھلے سال جون ميں يورو ڈالر کے مقابلے ميں بہت زيادہ طاقتور ہو گيا تھا اورايک يورو کے بدلے تقريبا ايک ڈالر ساٹھ سينٹ مل رہے تھے۔ اس کے نتيجے ميں يورپی صنتکاروں کی مصنوعات بہت مہنگی ہو گئی تھيں کيونکہ دنيا بھر ميں لين دين امريکی ڈالر ہی ميں ہوتا ہے۔

ليکن نومبر ميں يورو کی قيمت گھٹ کر صرف ايک ڈالر چوبيس سينٹ رہ گئی۔ اس پر يورپی صنعتکاروں نے اطمينان کا سانس ليا۔

مالياتی بحران کے باوجود گذشتہ مہينوں کے دوران دوسری کرنسيوں کے مقابلے ميں ڈالر کی قيمت ميں اضافے کی وجہ يہ ہے کہ بہت سے سرمايہ کار، بحرانی حالات ميں بھی ڈالرکو ايک محفوظ کرنسی سمجھتے ہيں۔ زرمبادلہ کے بہت سے کاروباری، سالانہ اقتصادی کارکردگی کوامريکہ پر قرض کے زبردست بوجھ کے باوجود، يورپ کے مقابلے ميں بہتر سمجھتے ہيں۔ اس کے عللاوہ يہ تجارتی حلقے، يہ بھی سمجھتے ہيں کہ امريکہ کے مرکزی بينک نے ابھی تک سود ميں کمی اور مالی امداد کی ايسی پاليسی اختيار کی ہے جو بحران کے تقاضوں کے مطابق ہے۔

Wechselstube mit Dollar und Euro Geldscheine
عالمی مالیاتی بحران کے باعث دنیا کی تمام بڑی معیشتیں شدید دباؤ کا شکار ہیںتصویر: AP

امريکی مرکزی بينک، اقتصادی کارکردگی ميں کمی آ جانے کے باوجود، مسلسل زيادہ نوٹ چھاپ رہا ہے۔ اگلے چھ مہينوں ميں مالياتی اداروں کو بچانے کے لئے مزيد ايک ہزارارب ڈالر خرچ کئے جائيں گے۔ ليکن يہ ايک ايسی دوا ہے جس کے ذيلی اثرات بہت شديد ہوں گے۔ درميانی مدت کے لئے امريکہ ميں افراط زر کا امکان بہت بڑھ جائے گا۔

تمام ماہرين اس پر متفق ہيں کہ موجودہ بحران کی ايک وجہ يہ بھی ہے کہ گيارہ ستمبر کے بعد بہت زيادہ پيسہ منڈيوں ميں جھونک ديا گيا۔ اب ايک بار پھرمنڈيوں ميں بہت بڑی رقوم ڈالی جا رہی ہيں اوراس طرح ايک اوربلبلہ پيدا کيا جارہا ہے۔ امريکہ کے مرکزی بينک کے گورنر کے اعلانات سے سرمايہ کاری کرنے والے يہ سمجھ چکے ہيں اور اسی لئے ڈالر کی قيمت ميں ايک دن کے اندر اتنی بڑی کمی ہوئی ہے۔

اب تک يوروپی مرکزی بينک نے مالياتی منڈيوں ميں اتنی بڑی رقوم جھونکنے کی ضرورت محسوس نہيں کی ہے ليکن اسے يورو زون کی فتح نہيں سمجھا جاسکتا۔

ايک بہت غير یقينی صورتحال پائی جاتی ہے۔ بعض کوانديشہ ہے کہ منڈيوں ميں ڈالر کی بے تحاشہ ريل پيل سے زبردست افراط زر پيدا ہوگا۔ کيا خود داخلی آزمائشوں سے دوچار يوروامريکہ کے تجارتی اقتصادی توازن کے خسارے سے فائدہ اٹھا ئے گا۔ غالبا یورو کی قيمت ايک ڈالر چاليس سينٹ کے اردگرد ہی رہے گی، کم ازکم اس وقت تک جب تک کہ بين ا لا قوامی سرمايہ کار يہ سمجھتے رہيں گے کہ امريکی لا محدود پيمانے پر قرضے لے سکتے اورانہيں ادا کرسکتے ہيں۔