1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی ادارہٴ محنت کا سربراہ اجلاس

عابد حسین / ادارت : مقبول ملک16 جون 2009

عالمی اقتصادی بحران کے بعد علیل اور بیمار صنعتوں ،مالی اداروں اور بڑے بڑے کارخانوں سے لاکھوں افراد ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ عالمی سطح پر بے روزگار ی وبا کی طرح پھیل رہی ہے۔ آئی ایل او کی سمٹ اِسی موضوع پر ہے۔

https://p.dw.com/p/IAMi
عالمی اداہٴ محنت کا لوگوتصویر: AP GraphicsBank

اقوام متحدہ کے ادارے انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن ILO کے زیر اہتمام عالمی اقتصادی بحران کے تناظر میں پیدا ہونے والے روزگار کے بحران سے متعلق جنیوا میں ایک سربراہی اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے۔

عالمی ادارہٴ محنت کی یہ سہ روزہ سربراہی کانفرنس بدھ سترہ جون تک جاری رہے گی۔ موجودہ سربراہی اجلاس اس اعتبار سے منفرد اور اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس ہے کہ اس میں قومی اور بین الاقوامی سطحوں پر روزگار کے عالمی بحران کے سلسلے میں حکومتی اور عالمی کوششوں پر بیک وقت بحث کی جائے گی۔

Schweiz ILO Internationale Arbeits Organisation in Genf - Cristina Fernandez de Kirchner Präsidentin Argentinien
ارجنٹائن کی صدر جنیوا سربراہ اجلاس کے موقع پرتصویر: AP

روزگار کے عالمی بحران کے تناظر میں عالمی ادارہٴ محنت کے اجلاس میں چار پینلز میں بحث جاری ہے:

* ایک پینل روزگار کے بحران کے تناظر میں عالمی اور علاقائی تعاون پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

* دوسرا پینل ملکوں میں اقتصادی بحران کے بعد نوکریوں کی قلت کے حوالے سےترقیاتی تعاون کی روشنی میں صورت حال کا جائزہ لے رہا ہے۔

* تیسرا پینل موجودہ بحرانی صورت حال میں بنیادی اصولوں اور اجرت کے حق کو زیر بحث لائے ہوئے ہے۔

* چوتھے پینل کے اراکین کی توجہ کا محور صنعتوں کے مالکان کی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی حکمت عملی ہے۔

Schweiz ILO Internationale Arbeits Organisation in Genf - Nicolas Sarkozy Präsident Frankreich
عالمی اداہٴ محنت کے اجلاس میں فرانسیسی صدر تقریر کرتے ہوئےتصویر: AP

بین الاقوامی ادارہ محنت کا یہ خصوصی سربراہ اجلاس حقیقت میں اس تنظیم کی سالانہ کانفرنس کا ایک کلیدی حصہ ہے۔ سربراہ اجلاس میں مختلف ملکوں کے نو سربراہان بھی شریک ہیں۔ ان میں پولینڈ، فن لینڈ، موزمبیق، برازیل، فرانس، ارجنٹائن کے صدور نمایاں ہیں۔ نو صدور کے علاوہ کچھ اور ملکوں سے چھ نائب صدور اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ان کے علاوہ مختلف رکن ریاستوں کے وزرائے محنت بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔

پندرہ جون کو گلوبل جاب کرائسس کے موضوع پر شروع ہونی والی اس سمٹ کا افتتاح عالمی ادارہٴ محنت کے ڈائریکٹر جنرل Juan Somavia کی تقریر سے ہوا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ جس طرح عالمی اقتصادی بحران کو حل کرنے کے لئے اقوام کے درمیان تعاون اور معاونت کا سلسلہ جاری ہے اسی انداز میں روزگار کے عالمی بحران کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ILO کے سربراہ نے تمام حکومتوں سے اپیل کی کہ بے روزگاری کے بحران کوحل کرنے کی طرف توجہ دینا وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اس بحران سے اقوام کے اندر بھوک، غربت اور بیماری کو افزائش مل رہی ہے۔

Juan Somavia unterschreibt ein Plakat gegen Kinderarbeit
عالمی ادارہٴ محنت کے سربراہ ژوان سوماویاتصویر: AP

اس عالمی کانفرنس کے پہلے دن فرانس کے صدر نکولا سارکوزی نے اپنے خطاب میں روزگار کے بحران میں اقوام متحدہ کے فعال کردار کی ضرورت اجاگر کرنے کی کوشش کی۔ سارکوزی کے مطابق انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کو عالمی مالیاتی فنڈ، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن اور عالمی بینک کے اجلاسوں میں بھی اپنی معروضات پیش کرنے کا حق ملنا ضروری ہے اور اس طرح عالمی مالیاتی پالیسیوں میں اس کی مشورت موجود رہے گی۔

سربراہ اجلاس میں موجود کئی ماہرین کا خیال ہے کہ عالمی مالیاتی بحران میں کمی کے اشارے سامنے آنا حوصلہ افزاء ہے لیکن بے روزگاری کے عالمی بحران میں ایسے حوصلہ افزاء اشارے مزید تاخیر سے سامنے آئیں گے۔

عالمی اداہٴ محنت ہر سال محنت اور آجر و مزدور کے معاملات کے حوالے سے بین الاقوامی اجلاس کا اہتمام کرتا ہے۔ خصوصی سربراہ اجلاس کے ساتھ ساتھ 98 واں اجلاس بھی جاری ہے۔