1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقتصادی مشاورتی کونسل کے دو مزید ارکان احتجاجاﹰ مستعفی

صائمہ حیدر
8 ستمبر 2018

پاکستان کی اقتصادی ایڈوائزری کونسل کے احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے رکن عاطف میاں کے استعفے کے بعد مزید دو ارکان کونسل سے احتجاجاﹰ مستعفی ہو گئے ہیں۔ اس تناظر میں سوشل میڈیا پر بھی بیانات اور تبصرے جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/34WwF
Twitter Screenshot Atif Mian
تصویر: Twitter/A. Mian

گزشتہ روز پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے معروف ماہر معاشیات عاطف میاں کو ملکی اقتصادی ایڈوائزری کونسل سے ہٹانے کے فیصلے نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر ہلچل مچا دی۔ فیس بک اور ٹویٹر پر اس حوالے سے کہیں طنزیہ، کہیں مزاحیہ اور کہیں بے حد سنجیدہ تبصرے پڑھنے کو ملے۔

افواہوں کے ایک سیلاب کے بعد خبر کی سچائی اس وقت سامنے آئی جب پاکستان وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے گزشتہ روز ایک ٹویٹ پیغام کے ذریعے اس حکومتی فیصلے کی تصدیق کی۔

خود عاطف میاں نے ملک میں جاری کئی دن کی بحث و مباحثے اور مذہبی حلقوں کی جانب سے حکومت پر جاری دباؤ کے تناظر میں خاموشی توڑتے ہوئے ایک ٹویٹ کے ذریعے ایڈوائزری کونسل سے اپنے استعفے کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ وہ حکومت پاکستان کے استحکام کی خاطر مشاورتی کونسل سے استعفی دے رہے ہیں کیونکہ حکومت کو ان کی تقرری کے تناظر میں مذہبی رہنماؤں کے بے انتہا دباؤ کا سامنا تھا۔

عاطف میاں کی تقرری اور پھر استعفے پر ملک کے مختلف طبقات فکر میں ایک بار پھر پاکستانی اقلیتوں کے حقوق، احمدیت اور اسلام کے حوالے سے مکالمت زور پکڑ گئی ہے۔ بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ اس حکومتی فیصلے سے ملک میں انتہا پسند سوچ رکھنے والے مذہبی عناصر کی جیت ہوئی ہے جبکہ دیگر اسے درست قرار دیتے ہیں۔

عاطف میاں کو ایڈوائزری کونسل سے ہٹائے جانے کے فیصلے کے بعد اقتصادی مشاورتی کونسل کے ایک اور رکن پروفیسر ڈاکٹر عاصم اعجاز خواجہ نے بھی کونسل کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کیا۔ پروفیسر خواجہ نے اپنے تویٹ میں لکھا کہ وہ پاکستان کی ہر طرح معاونت کے لیے تیار ہیں لیکن ایسی اقدار پر سمجھوتے کے لیے تیار نہیں۔

آج صبح سوشل میڈیا پر ہی کونسل کے ایک اور رکن عمران رسول نے بھی اپنی علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ رسول نے لکھا،’’ میں بہت ہی بوجھل دل سے اقتصادی مشاورتی کونسل سے استعفی دے رہا ہوں۔ جن حالات میں عاطف میاں کو مشاورتی کونسل سے استعفے دینے کو کہا گیا ان سے میں بھر پور طور سے اختلاف کرتا ہوں۔ یہ وہ اقدار نہیں جو میں اپنے بچوں کو سکھا رہا ہوں۔‘‘

اس تمام معاملے پر  پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ گولڈ اسمتھ نے بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا،’’نئی پاکستانی حکومت کا مذہب کی بنیاد پر عاطف میاں کو ہٹانے کا فیصلہ مایوس کن ہے۔ بانی پاکستان نے وزیر خارجہ ایک احمدی کو مقرر کیا تھا۔‘‘

سوشل میڈیا کی ایک صارفی فیفی ہارون نے عاطف میاں کے استعفے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر عاطف میاں کی نامزدگی ایک بپہترین انتخاب نہیں تھی تو پھر حکومت نے یہ نامزدگی کی ہی کیوں تھی؟

خیال رہے کہ سابقہ دور حکومت کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے کے موقع پر عاطف میاں کے معاملے پر عمران خان کو وضاحت دینا پڑی تھی۔ عمران خان نے اپنی ایک تقریر میں عاطف میاں کی بطور ماہر معاشیات تعریف کی تھی، تاہم اس کے بعد انہوں نے ایک انٹرویو میں یہ کہا تھا کہ انہیں عاطف میاں کے عقیدے سے متعلق علم نہیں تھا۔     

’بلا وجہ تبصروں سے گریز کریں‘، احمدیہ کمیونٹی پاکستان