1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طاہر داوڑ قتل کی تفتیش بین الاقوامی ماہرین کریں، جرگہ

فریداللہ خان، پشاور
19 نومبر 2018

جنوبی اور شمالی وزیر ستان کے عمائدین پر مشتمل گرینڈ جرگے نے حکومت کی جانب سے طاہر داوڑ قتل کیس میں تفتیش کی سست روی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بین الااقوامی ماہرین کی ٹیم سے تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/38WTI
Tahir Dawar Khan
تصویر: khybernews.tv

ڈیرہ اسماعیل خان میں منعقدہ وزیرستان گرینڈ قبائلی جرگے میں اتمانزئی اور احمد زئی قبائل سمیت دیگر عمائدین بھی شریک تھے۔ جرگے کے شرکا کا کہنا تھا کہ طاہر خان داوڑ کیس کے چھ دن گزرنے کے باجود اس کیس میں پیش رفت نہ ہونا باعث تشویش ہے۔ اس طرز عمل سے حکومت کی عدم دلچسپی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ان قومی مشران نے اسلام آباد اور پختونخوا پولیس کی اب تک کی تحقیقات پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومتی اہلکاروں نے اس معاملے کو انتہائی حساس قرار دیا ہے لیکن جہاں تک اس کی تفتیش میں پیش رفت کا تعلق ہے، اس میں کسی قسم کی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔

ایس پی طاہر کا قتل: سوالات کے جواب کون دے گا؟

’طاہر داوڑ کے قتل کی بین الاقوامی تحقیقات کی جائیں‘

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں کی عدم دلچسپی قبائل کے لیے اشتعال کا باعث بن رہا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ جلد سے جلد بین الااقومی ماہرین پر مشتمل تفتیشی ٹیم بناکر طاہر خان داوڑ قتل میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

تاہم وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کا کہنا ہے، ’’پولیس افسر طاہر خان داوڑ کی قتل کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور ان کی قتل کے حوالے سے ان کے رشتہ داروں کو مطمئن کیا جائے گا۔

لیکن طاہر داوڑ کے بھائی احمد الدین داوڑ بھی حکومت کی جانب سے بنائے گئے تحقیقاتی کمیشن سے مطمئن نہیں اور ان کا کہنا  ہے،’’چونکہ یہ دو ممالک کا معاملہ ہے اور کسی ایک ملک کے تحقیقاتی کمیشن دوسرا نہیں مانے گا لہذا اس کیس کی تحقیقات کے لیے بین الااقوامی ماہرین پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جائے، جو میرٹ پر اس کیس کی تحقیقات کرکے حقائق  اور طاہر داوڑ کے قاتلوں کو سامنے لاسکے۔

ادھر پشاور پولیس کے زیر اہتمام پیر کے روز پولیس لائن پشاور میں طاہر داوڑ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے پشاور پولیس کے سربراہ قاضی جمیل الرحمان اور طاہر داوڑ کے ساتھ کام کرنے والے دیگر افسران نے اپنے خیالات کا اظہار کیا خیبر پختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل صلاح الدین محسود کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں بننے والی جائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں ماہرین شامل ہیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ بہت جلد اس واقعے کی تہہ تک پہنچ جائیں گے۔ طاہر داوڑ کے اہل خانہ اور قبائل کی جانب سے انٹرنیشنل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی حکومت کا کام ہے۔

چھ دن گزرنے کے باوجود اس کیس میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے قبائلی عوام میں بے چینی بڑھ رہی اور پیر کے دن جہاں ایک طرف عمائدین کا جرگہ ہوا تو دوسری جانب میرعلی کے علاقے میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے ایک احتجاجی جلوس نکالا۔ اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے، جس پر طاہر خان داوڑ کے قاتلوں کو گرفتار کرنے اور تفتیش میں تیزی لانے کے مطالبات درج تھے۔ یاد رہے کہ خیبر پختونخوا پولیس کے افسر طاہر خان داوڑ چھٹیوں پر اسلام آباد گئے تھے، جہاں سے انہیں اغوا کر لیا گیا اور بعدازاں افغانستان سے ان کی لعش ملی۔ حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے انٹیلی جنس اداروں سمیت اسلام آباد اور پختونخوا پولیس کے افسران پر مشتمل سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔