1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کے سابق فائٹر کو برطانیہ میں عمر قید کی سزا

10 ستمبر 2011

انگلینڈ کی ایک عدالت نے ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری کو طالبان کے لیے بھرتیاں کرنے پر عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/12WTa
تصویر: AP

طالبان کے اس سابق فائٹر پر الزام تھا کہ اس نے مسلمانوں کو افغانستان لے جانے کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کی، جہاں انہیں نیٹو کے فوجیوں پر حملوں کے لیے استعمال کرنا مقصود تھا۔

پاکستانی نژاد  اس برطانوی شہری منیر فاروقی نے مانچسٹر اور  نارتھ ویسٹ انگلینڈ میں نوجوانوں کو شدت پسندی کی جانب مائل کرنے کی کوشش کی۔ اس مقصد کے لیے وہ ایک اسلامی بک اسٹال کا سہارا لے رہا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انسداد دہشت گردی سے متعلق پولیس نے 54 سالہ فاروقی اور اس کے دو ساتھیوں کو انڈر کور آپریشن کے بعد گرفتار کیا، جو ایک سال تک جاری رہا۔

عدالت میں دیے گئے بیان کے مطابق فاروقی نے اپنے گروپ کے رکن بننے والے انڈر کور پولیس افسروں کو بتایا تھا کہ وہ افغان جہاد میں لڑتے ہوئے شہید بن سکتے ہیں۔ تاہم اس بات کا پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کسی کو افغانستان لے جانے میں کامیاب  ہوا یا نہیں۔

اے ایف پی کے مطابق جمعہ کی سماعت کے بعد جج Richard Henriques نے فاروقی کو چار مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی۔ اس کے ساتھ ہی ضمانت پر اس کی رہائی پر غور کرنے سے قبل اس کے لیے نو سال قید کی سزا بھی رکھی گئی ہے۔ اس کے ساتھیوں کو اس کے مقابلے میں کم مدت کے لیے سزائے قید سنائی گئی ہے۔

Flash-Galerie Deutsche Soldaten in Afghanistan
نیٹو کے فوجی ان کا نشانہ بنتے، عدالتتصویر: picture alliance/dpa

جج نے فاروقی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ’’میرے فیصلے کے مطابق آپ بہت خطرناک ہیں۔ آپ انتہا پسند اور بنیاد پرست ہیں اور بیرون ملک لڑنے کا پکا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘

جج نے کہا کہ فاروقی نے طالبان کے ساتھ لڑنے کے اپنے تجربے کو بھرتیوں کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا: ’’برطانوی فوجیوں سمیت اتحادی فوجی ان کا نشانہ بنتے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں تقریباﹰ ایک لاکھ چالیس ہزار غیرملکی فوجی تعینات ہیں، جن میں سے بیشتر امریکی ہیں۔ بعض دستوں کے انخلاء کا مرحلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں