1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر زرداری کا خطاب:پاکستان پرکسی طاقت کے حملے برداشت نہیں کریں گے

20 ستمبر 2008

پاکستانی صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے ہفتے کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بھرپور عزم رکھتا ہے لیکن اِس جنگ کے نام پر اپنی سرزمین پر حملے برداشت نہیں کرے گا۔

https://p.dw.com/p/FLoE
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

زرداری نے اپنے قدرے مختصر خطاب میں، جو انگریزی زبان میں تھا، کہا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین دیگر ممالک پر دہشت پسندانہ حملوں کے لئے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ ساتھ ہی اُنہوں نے پاکستانی قبائلی علاقوں پر امریکی میزائل حملوں کا براہِ راست ذکر کئے بغیر یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے نام پر کسی بھی بیرونی طاقت کو پاکستان کی سالمیت اور حاکمیتِ اعلیٰ کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

زرداری نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ وہ پارلیمنٹ کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ اُنہوں نے ایک ایسی پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر زور دیا، جو صدر کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے اور حکومت ختم کرنے کے اختیارات ختم کرنے پر غور کرے۔ اُن کا اشارہ سترہویں آئینی ترمیم اور اٹھاون دو بی کی جانب تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک کی تاریخ میں اِس سے پہلے کبھی کوئی صدر رضاکارانہ طور پر اپنے اختیارات سے دستبردار نہیں ہوا۔

زرداری نے صوبہء سرحد کے عوام کے دیرینہ مطالبے کے پیشِ نظر اپنے خطاب میں حکومت کو یہ بھی ہدایت جاری کی کہ آئندہ سے اِس صوبے کے لئے پختونخواہ کا نام استعمال کیا جائے۔ اِس صوبے کے رہنماؤں نے اِس اعلان کو خاص طور پر سراہا ہے۔

جہاں حکومت میں شامل جماعتوں کے سیاستدانوں نے صدر کے خطاب کو سراہا ہے، وہاں اپوزیشن رہنماؤں نے زرداری کے خطاب پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ صدر نے ملک اور قوم کو درپیش سنگین مسائل کا کوئی حل پیش نہیں کیا۔ مسلم لیگ نون کے رہنما چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ یہ ایک روایتی سی تقریر تھی۔ مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف بھی زرداری کی تقریر سننے کے لئے اِس اجلاس میں موجود تھے۔