1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شینگن معاہدے کی 25 ویں سالگرہ

14 جون 2010

شینگن معاہدے پر دستخط 14 جون سن 1985ء کو لکسمبرگ کے ’شینگن‘ نامی ایک چھوٹے سے گاؤں میں کئے گئے تھے، جو ایک دھائی بعد سن 1995 میں باضابطہ طور پر نافذ العمل کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/NpuO
تصویر: picture-alliance/ dpa

یورپی ممالک کے درمیان سرحدی چیکنگ ختم کرنے سے متعلق شینگن معاہدے کی25 ویں سالگرہ پیر کو منائی جا رہی ہے۔

اِس معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے پانچ سو نفوس پر مشتمل آبادی کے حامل اِس گاؤں کا انتخاب اِس لئے بھی کیا گیا تھا کہ یہ بیک وقت تین ملکوں لکسمبرگ، جرمنی اور فرانس کی سرحد پر واقع ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ’شینگن زون‘ میں شامل ملکوں کی تعداد بڑھ کر 25 ہو گئی ہے۔ آئس لینڈ سے لے کر یونان تک دو درجن سے زیادہ یورپی ممالک کی باہمی سرحدوں پر کوئی باقاعدہ چیکنگ نہیں ہے اور یہ اقدام یورپی یونین کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ آج کل ’شینگن زون‘ کے تقریباً 400 ملین انسان یورپ کے اندر سفر اور سیر و تفریح کی آزادی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

Denkmal für das Schengener Abkommen
لکسمبرگ میں واقع شینگن میموریلتصویر: picture-alliance/dpa

اِس معاہدے کی پچیس ویں سالگرہ کی ایک تقریب کے سلسلے میں اتوار کو شینگن میں جمع تقریباً تین سو مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے، لکسمبرگ کے وزیر خارجہ ژان اَیسلبورن نے کہا کہ ’پچیس سال پہلے یورپی تاریخ کا ایک اہم باب شینگن میں لکھا گیا تھا۔‘ اِس تقریب کے شرکاء میں یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئیل باروسو بھی شامل تھے۔

14 جون سن 1985ء کو ’شینگن معاہدے‘ پر دستخط کرنے والے ممالک بیلجیم، فرانس، جرمنی، لکسمبرگ اور ہالینڈ تھے، جنہوں نے اپنی باہمی سرحدوں پر چیکنگ کے تمام باقاعدہ نظام ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ آج کل ان پانچ ملکوں کے ساتھ ساتھ اِس زون میں آسٹریا، چیک ری پبلک، ڈنمارک، ایستونیا، فن لینڈ، یونان، ہنگری، آئس لینڈ، اٹلی، لیتویا، لیتھوانیا، مالٹا، ناروے، پرتگال، پولینڈ، سلوواکیہ، سلووینیہ، اسپین، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ بھی شامل ہیں۔ گویا شینگن ممالک کا ویزہ لےکرآنے والا کوئی بھی غیر ملکی بلا روک ٹوک اِن تمام ملکوں میں آ جا سکتا ہے۔

Deutschland Tschechien Grenze Grenzkontrolle bei Schmilka-Hrensko
شینگن ممالک کا ویزہ لےکرآنے والا کوئی بھی غیر ملکی بلا روک ٹوک شینگن زون میں آ جا سکتا ہےتصویر: AP

شینگن معاہدے میں یہ بھی طے پایا تھا کہ اِس زون کے رکن ممالک کی پولیس کو زیادہ جدید کمپیوٹر نظام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کیا جائے گا تاکہ زون کے اندر سفر کرنے والوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کیا جا سکے۔ ابتدائی پروگرام کے مطابق اِس جدید کمپیوٹر نظام کو سن 2007 ء سے کام شروع کرنا تھا تاہم اب یہ منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہو گیا ہے اور اب کہیں سن 2013ء میں عمل میں آ سکے گا۔

’شینگن معاہدے‘ کی پچیس ویں سالگرہ کے موقع پر نئے ’یورپی میوزیم شینگن‘ کا افتتاح بھی عمل میں آیا اور اِس موقع پر اِس عجائب گھر میں دو سو مربع میٹر رقبے پر ایک بڑی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ لکسمبرگ کے وزیر خارجہ اَیسلبورن نے کہا:’’یہ پہلا میوزیم ہے، جس میں متحد یورپ کی تشکیل کی جانب بڑی کامیابیوں میں سے ایک کو موضوع بنایا گیا ہے۔‘‘ اُنہوں نے کہا کہ گزری رُبع صدی کے دوران شینگن درحقیقت ایک تاریخی مقام کی حیثیت اختیار کر چکا ہے، جسے بڑی تعداد میں سیاح دور دور سے دیکھنے کے لئے آتے ہیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید